سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(294) قیام اللیل رمضان ہی کے ساتھ خاص نہیں ہے

  • 8838
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1157

سوال

(294) قیام اللیل رمضان ہی کے ساتھ خاص نہیں ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رات کا قیام صرف ماہ رمضان المبارک ہی کے ساتھ خاص ہے یا سارا سال قیام کیا جا سکتا ہے؟ رات کا قیام کس وقت شروع اور کس وقت ختم کیا جائے؟ کیا قیام صرف نماز کا نام ہے یا نماز اور قرآن کریم کی قراءت کا نام قیام ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز اور تہجد کے ساتھ قیام اللیل سنت اور فضیلت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے ہمیشہ قیام فرمایا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ رَ‌بَّكَ يَعلَمُ أَنَّكَ تَقومُ أَدنىٰ مِن ثُلُثَىِ الَّيلِ وَنِصفَهُ وَثُلُثَهُ وَطائِفَةٌ مِنَ الَّذينَ مَعَكَ...٢٠﴾... سورة المزمل

’’تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تم اور تمہارے ساتھ کے لوگ (کبھی) دو تہائی رات کے قریب اور (کبھی) آدھی رات اور (کبھی) تہائی رات قیام کرتے ہو۔‘‘

رات کا قیام رمضان کے ساتھ خاص نہیں بلکہ سارا سال کیا جا سکتا ہے۔ اس کا وقت عشاء اور فجر کے درمیان ہے لیکن رات کے آخری حصہ میں نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ رات کے درمیانی حصہ میں پڑھ لے تو پھر بھی اجروثواب ملے گا۔ بہتر یہ ہے کہ یہ قیام سو کر اٹھنے کے بعد ہو یا رات کے آخری نصف حصہ میں ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصيام: ج 2  صفحہ 218

محدث فتوی

تبصرے