سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(283) پہلے فوت شدہ روزوں کی قضا دیجئے

  • 8827
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1284

سوال

(283) پہلے فوت شدہ روزوں کی قضا دیجئے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رمضان کے روزوں کی قضا سے پہلے شوال کے چھ روزے رکھنا جائز ہے؟ کیا ماہ شوال کے سوموار کے دن کا روزہ اس نیت سے جائز ہے کہ رمضان کی قضا بھی ہو جائے اور سوموار کے دن کے روزے کا اجروثواب بھی حاصل ہو جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شوال کے چھ روزوں کا ثواب اسی صورت میں حاصل ہو گا کہ پہلے ماہ رمضان کے روزے مکمل کر لیے گئے ہوں۔ جس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضا ہو تو وہ قضا کے بعد ہی شوال کے چھ روزے رکھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا:

(من صام رمضان ثم اتبعه ستا من شوال...) (صحیح مسلم، الصیام، باب استحباب صوم ستة ایام...الخ، ح: 1164)

’’جس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے۔۔۔‘‘

لہذا جس کے ذمہ قضا ہو اس سے ہم یہ کہیں گے کہ پہلے رمضان کے روزوں کی قضا دو پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھو۔ اتفاق سے ان چھ دنوں میں سوموار یا جمعرات کا جو دن آئے گا تو چھ دن کی نیت کا بھی اجروثواب ملے گا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(انما الاعمال بالنيات‘ وانما لكل امري ما نوي) (صحيح البخاري‘ بدء الوحي‘ باب كيف كان بدء الوحي...الخ‘ ح: 1 وصحيح مسلم‘ الامارة‘ باب قوله صلي الله عليه وسلم انما الاعمال بالنية...الخ‘ ح: 1907)

’’اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کے لیے صرف وہی کچھ ہے جو اس نے نیت کی ہو۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصيام: ج 2  صفحہ 212

محدث فتوی

تبصرے