سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(275) عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑنے کا کفارہ

  • 8819
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1826

سوال

(275) عذر کی وجہ سے روزہ چھوڑنے کا کفارہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے رمضان 1395ھ میں دو روزے چھوڑے لیکن ان کی قضا نہ دی حتیٰ کہ 96ھ کا رمضان آ گیا اور پھر 96ھ کے رمضان کے بھی تین روزے نہ رکھے اور پھر محرم 97ھ میں مسلسل پانچ دن قضا دے لی کیا اس صورت میں فدیہ ادا کرنے کی ضرورت تو نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر آپ نے مذکورہ روزے کسی عذر کی وجہ سے چھوڑے ہیں تو آپ پر اس قضا کے علاوہ اور کچھ لازم نہیں ہے جو آپ نے سر انجام دے دی ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَمَن كانَ مِنكُم مَر‌يضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ‌ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ‌...١٨٤﴾... سورة البقرة

’’پس جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کی گنتی کو پورا کرے۔‘‘

اور اگر آپ نے روزے کسی (شرعی) عذر کے بغیر ترک کئے ہیں تو پھر مذکورہ قضا کے ساتھ ساتھ توبہ بھی لازم ہے کیونکہ کسی عذر کے بغیر رمضان کا روزہ چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ 96ھ کے رمضان کے آپ نے جو روزے چھوڑے ان کا کوئی کفارہ نہیں۔ ہاں البتہ آپ نے 95ھ کے رمضان کے جو دو روزے چھوڑے ہیں قضا کے ساتھ ساتھ ان کا کفارہ بھی ہے اور وہ یہ کہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا جائے کیونکہ آپ نے کسی عذر کے بغیر ان کو اس قدر مؤخر کیا کہ 1396ھ کا رمضان آ گیا۔ کھانے کی مقدار یہ ہے کہ ہر مسکین کو نصف صاع وہ کھانا کھلا دیں جو آپ کے شہر میں کھانا جاتا ہے، لیکن یاد رہے کہ یہ اس صورت میں جب آپ کے روزے چھوڑنے کا سبب جنسی عمل نہ ہو اور اگر اس کا سبب جنسی عمل ہے تو پھر قضا کے ساتھ ساتھ اس کا کفارہ بھی لازم ہے۔ کفارہ یہ ہے کہ ہر دن کے عوض ایک ایک مومن گردن آزاد کریں، وہ میسر نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھیں اور اگر روزے رکھنے سے بھی آپ عاجز و قاصر ہوں تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 208

محدث فتویٰ

تبصرے