سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(272) بیماری کی وجہ سے روزے نہ رکھنا

  • 8816
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1356

سوال

(272) بیماری کی وجہ سے روزے نہ رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چند سال پہلے میں نے ایک پورے رمضان کے روزے نہیں رکھے کیونکہ میں ہسپتال میں داخل تھا اور ڈاکٹروں نے مجھے روزے رکھنے سے منع کر دیا تھا۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ میری صحت روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دیتی، میں نے اگلا رمضان آنے سے پہلے مکمل مہینے کا فدیہ ادا کر دیا لیکن اس کے بعد میں نے مسلسل کئی سالوں کے رمضان کے روزے رکھے ہیں۔ جس رمضان کے روزے میں نے چھورے تھے اس کے بھی 23 روزوں کی قضا دے لی ہے اب صرف سات بقی ہیں، تو کیا سابقہ مہینے کا کفارہ ادا کر دیا جائے گا تو یہ کافی ہو گا یا میرے لیے ان سات دنوں کی قضا واجب ہے میری صحت اکثرو بیشتر صورتوں میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دیتی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ پر واجب یہ ہے کہ سات دنوں کی قضا بھی دیں اور کفارہ بھی۔ کفاریہ یہ ہے کہ ہر دن کے عوض شہر میں کھائی جانے والی خوراک کے مطابق ایک مسکین کو نصف صاع کھانا دیں کیونکہ آپ نے جس رمضان کے روزے چھوڑے تھے، انہیں اگلے رمضان تک مؤخر کر دیا جبکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَمَن كانَ مَر‌يضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ‌ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ‌...١٨٥﴾... سورة البقرة

’’تو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کی گنتی کو پورا کر لے۔‘‘

حضرات صحابہ کرام کی ایک جماعت کا بھی یہی فتویٰ ہے کہ جو شخص رمضان کی قضا کو مؤخر کر دے تو اس پر یہ لازم ہے کہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کے کھانے کے فدیہ کے ساتھ ساتھ قضا بھی دے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق سے نوازے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 206

محدث فتویٰ

تبصرے