السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حاملہ یا مرضعہ کو جب رمضان میں روزے رکھنے کی وجہ سے اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں نقصان کا خطرہ ہو اور وہ روزے نہ رکھے تو کیا وہ فدیہ اور قضا دے یا صرف قضا دے اور فدیہ نہ دے یا صرف فدیہ دے اور قضا نہ دے، ان تینوں صورتوں میں سے کون سی صورت صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حاملہ عورت کو اگر رمضان میں روزہ رکھنے کی وجہ سے اپنے یا اپنے بچے کے بارے میں نقصان کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ نہ رکھے اور اس کے ذمہ صرف قضا ہو گی، کیونکہ اس کی حالت اس انسان جیسی ہے جسے روزے کی طاقت ہی نہ ہو یا روزہ رکھنے سے اسے نقصان ہوتا ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَمَن كانَ مِنكُم مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ...١٨٤﴾... سورة البقرة
’’پس سو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرے۔‘‘
اسی طرح مرضعہ عورت کو اگر رمضان میں بچے کو دودھ پلانے کی وجہ سے نقصان کا اندیشہ ہو یا روزہ رکھنے کی وجہ سے بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو وہ بھی روزہ چھوڑ دے اور رمضان کے بعد صرف قضا دے لے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب