السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا غسل جنابت میں طلوع فجر تک تاخیر کرنا جائز ہے؟ کیا خواتین کے لیے حیض یا نفاس کا غسل کو طلوع فجر تک مؤخر کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب عورت فجر سے پہلے پاک ہو جائے تو اس کے لیے روزہ رکھنا لازم ہے۔ طلوع فجر کے بعد تک غسل موخر کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن تاخیر اس قدر نہیں ہونی چاہیے کہ سورج طلوع ہو جائے بلکہ طلوع آفتاب سے پہلے غسل کرنا اور نماز پڑھنا واجب ہے۔ اسی طرح جنبی مرد اور عورت کو بھی سورج طلوع ہونے سے پہلے پہلے غسل کر کے نماز ادا کرنا چاہیے خصوصا مرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ جلد غسل کرے تاکہ نماز فجر با جماعت ادا کر سکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب