السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی انسان روزے کی حالت میں بوسہ لے یا بعض عریاں فلموں کو دیکھے اور مذی خارج ہو جائے تو کیا وہ روزے کی قضا دے؟ اور اگر متفرق دنوں میں ایسا ہو تو قضا مسلسل دے یا متفرق؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علماء کے صحیح قول کے مطابق مذی نکلنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا خواہ اس کا سبب بیوی کا بوسہ یا فلموں کو دیکھنا یا کوئی اور شہوت انگیز بات ہو، لیکن مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عریاں فلمیں دیکھے اور ایسے گانے بجانے کو سنے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے۔
شہوت سے اگر منی خارج ہو تو اس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے خواہ یہ مباشرت، بوسہ، نظر بازی اور دیگر شہوت انگیز اسباب مثلا مشت زنی وغیرہ کی وجہ سے ہو۔ احتلام اور محض سوچ بچار کی وجہ سے روزہ باطل نہیں ہوتا خواہ منی خارج ہو جائے۔ قضا رمضان میں یہ لازم نہیں کہ روزے مسلسل رکھے جائیں بلکہ الگ الگ دنوں میں رکھنا بھی جائز ہے۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَمَن كانَ مِنكُم مَريضًا أَو عَلىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِن أَيّامٍ أُخَرَ...١٨٤﴾... سورة البقرة
’’جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کی گنتی پوری کرے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب