سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(231) روزے کی حالت میں احتلام، خون اور قے آنا

  • 8774
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2735

سوال

(231) روزے کی حالت میں احتلام، خون اور قے آنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں روزے کی حالت میں مسجد میں سویا ہوا تھا، جب بیدار ہوا تو دیکھا کہ مجھے احتلام ہو گیا ہے۔ سوال یہ ہے کیا احتلام روزے پر اثر انداز ہوتا ہے یاد رہے کہ میں نے غسل بھی نہیں کیا اور غسل کے بغیر ہی نماز پڑھ لی تھی؟ ایک مرتبہ میرے سر پر پتھر لگ گیا تھا جس کی وجہ سے خون نکل آیا۔ کیا خون نکل آنے کی وجہ سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ نیز قے کے بارے میں بھی بتائیے کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہ آدمی کے اپنے اختیار سے نہیں ہوتا، ہاں البتہ اگر منی خارج ہو جائے تو غسل جنابت واجب ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب یہ مسئلہ پوچھا گیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا کہ "محتلم پر غسل واجب ہے، جب وہ یہ دیکھے کہ منی خارج ہوئی ہے" آپ نے جو غسل کئے بغیر نماز پڑھ لی تو یہ بہت بڑی غلطی اور منکر عظیم ہے، لہذا اس نماز کو دوبارہ پڑھیے اور اللہ سبحانہ کی بارگاہ قدس میں توبہ بھی کیجئے۔

پتھر لگنے سے جو خون نکلا تو اسے سے روزہ فاسد نہیں ہوا، اسی طرح غیر اختیار طور پر جو قے آ جائے اس سے بھی روزہ باطل نہیں ہوتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(من ذرعة القيء‘ فلا قضاء عليه‘ ومن استقاء‘ فعليه القضاء) (سن ابي داود‘ الصيام‘ باب الصائم يستقيء عامدا‘ ح: 2380 و جامع الترمذي‘ ح: 720 وسنن ابن ماجه‘ الصيام‘ باب ما جاء في الصائم يقي‘ ح: 1676 واللفظ له)

’’جسے خود بخود قے آ جائے اس پر قضا نہیں ہے اور جو شخص خود قے کرے اس پر قضا ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 185

محدث فتویٰ

تبصرے