سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(159) زکوٰۃ سے مسجد میں قالین بچھانا اور مرمت کرنا

  • 8698
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1272

سوال

(159) زکوٰۃ سے مسجد میں قالین بچھانا اور مرمت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسجد کی مرمت کرنے اور اس میں قالین بچھانے کے لیے زکوٰۃ صرف کی جا سکتی ہے جبکہ مسجد کی کوئی آمدنی نہیں اور اہل مسجد فقیر ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ مسجد کے امور و معاملات وزارت حج و اوقاف کے سپرد ہیں اور اسی وزارت ہی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مساجد کی دیکھ بھال کرے، قالین بچھائے اور مساجد کی دیگر ضروریات کو پورا کرے۔ اگر وزارت کے لیے مساجد کی تمام ضروریات کو پورا کرنا ممکن نہ ہو تو وہ پہلے ان ضروریات کو پورا کرے جو سب سے زیادہ اہم ہوں اور اگر وزارت مساجد کی جلد اصلاح نہ کر سکے اور اہل مساجد انتظار نہ کر سکیں تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اموال مساجد کی اصلاح اور ضروریات کے لیے خرچ کیں زکوٰۃ کے مصارف صرف آٹھ ہیں جنہیں حسب ذیل آیت کریمہ میں بیان کیا گیا ہے:

﴿إِنَّمَا الصَّدَقـتُ لِلفُقَر‌اءِ وَالمَسـكينِ وَالعـمِلينَ عَلَيها وَالمُؤَلَّفَةِ قُلوبُهُم وَفِى الرِّ‌قابِ وَالغـرِ‌مينَ وَفى سَبيلِ اللَّهِ وَابنِ السَّبيلِ...٦٠﴾ سورة التوبة

’’صدقات (زکوٰۃ و خیرات) تو مفلسوں، محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیے)‘‘

اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ مساجد ان آٹھ مصارف میں سے نہیں ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے لیے مخصوص فرمایا ہے۔ زکوٰۃ صرف انہی مصارف تک منحصر رہنی چاہیے۔

 

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2 صفحہ 132

محدث فتویٰ

تبصرے