سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) بھائی اور چچا کو زکوٰۃ دینا

  • 8694
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1749

سوال

(155) بھائی اور چچا کو زکوٰۃ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایک بھائی اپنے دوسرے ضرورت مند بھائی کو زکوٰۃ دے سکتا ہے جب کہ وہ شادی شدہ ہو، کام بھی کرتا ہو لیکن اس کی آمدنی اس کی ضرورت کے مطابق کافی نہ ہو؟ کیا فقیر چچا کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟کیا عورت اپنے مال کی زکوٰۃ اپنے بھائی یا پھوپھی یا بہن کو دے سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی حرج نہیں کہ کوئی مرد یا عورت اپنے فقیر بھائی، بہن، چچا، پھوپھی یا کسی دوسرے فقیر رشتہ دار کو زکوٰہ دے، چنانچہ دلائل کے عموم سے یہی ثابت ہوتا ہے بلکہ انہیں دینا تو زکوٰۃ بھی ہے، اور صلہ رحمی بھی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(الصدقة علي المسكين صدقه‘ وهي علي ذي الرحم ثنتان‘ صدقة‘ وصلة) (جامع الترمذي‘ الزكاة‘ باب ما جاء في الصدقة علي ذي القرابة‘ ح: 658)

’’مسکین کو صدقہ دینا صدقہ ہے اور رشتہ دار کو صدقہ دینا دو چیزیں ہیں۔ صدقہ بھی اور صلہ رحمی بھی۔‘‘

ہاں البتہ والدین کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں، خواہ وہ اوپر کے درجہ (یعنی دادا نانا وغیرہ) ہی میں کیوں نہ ہوں۔ اسی طرح اولاد بیٹوں اور بیٹیوں کو زکوٰۃ دینا بھی جائز نہیں خواہ وہ نچلے درجہ (یعنی پوتے اور نواسے وغیرہ) ہی میں کیوں نہ ہوں اگرچہ وہ فقیر ہی کیوں نہ ہوں، کیونکہ ان پر تو اصل مال سے خرچ کرنا لازم ہے، بشرطیکہ اسے خرچ کرنے کی طاقت ہو اور اس کے سوا ان پر خرچ کرنے والا اور کوئی نہ ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2 صفحہ 130

محدث فتویٰ

تبصرے