السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری بیوی کے پاس سونا ہے جسے وہ پہنتی ہے اور وہ نصاب کے مطابق ہے تو کیا اس میں زکوٰۃ ہے؟ کیا ان زیورات کی زکوٰۃ ادا کرنا مجھ پر واجب ہے یا میری بیوی پر؟ کیا وہ زکوٰۃ زیور ہی کی صورت میں نکالے یا اس کی قیمت کا حساب لگا کر کرنسی کی صورت میں بھی زکوٰۃ ادا کر سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سونے اور چاندی کے زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے جب ان کا وزن نصاب کے مطابق ہو۔ سونے کا نصاب بیس اور چاندی کا ایک سو چالیس مثقال ہے۔ موجودہ پیمانے کے مطابق سونے کے نصاب کی مقدار (3/7-11) سعودی گنی ہے، لہذا سونے کی زیورات کا جب یہ یا اس سے زیادہ وزن ہو تو علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق ان میں زکوٰۃ واجب ہے، خواہ وہ زیورات پہننے ہی کے لیے ہوں۔
چاندی کے نصاب کی مقدار چھپن سعودی ریال ہے، لہذا جب چاندی کے زیورات اس مقدار یا اس سے زیادہ میں ہوں تو ان میں زکوٰۃ واجب ہے۔ سونے، چاندی اور سامان تجارت میں شرح زکوٰۃ چالیسواں حصہ یعنی سو میں اڑھائی اور ہزار میں سے پچیس ہے اور جیسے مالیت زیادہ ہو گی، زکوٰۃ بھی اسی حساب سے ہو گی۔
زکوٰۃ زیورات کی مالکہ پر واجب ہے۔ اگر اس کی اجازت سے اس کا شوہر یا کوئی اور اس کی طرف سے زکوٰۃ ادا کر دے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ زیورات ہی کی صورت میں زکوٰۃ ادا کی جائے بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ سال مکمل ہونے پر بازار میں سونے چاندی کی جو قیمت ہو تو اس کے حساب سے اڑھائی فی صد کی شرح سے زکوٰۃ ادا کر دی جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب