سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(122) عمارت بنانے کے لیے رکھی ہوئی زمین پر زکوٰۃ نہیں خواہ۔۔۔

  • 8661
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1718

سوال

(122) عمارت بنانے کے لیے رکھی ہوئی زمین پر زکوٰۃ نہیں خواہ۔۔۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک مصری نوجوان ہوں سعودیہ میں کام کرتا ہوں اور مصر میں کرایہ کے ایک مکان میں رہتا ہوں یعنی مصر میں ابھی تک میرا کوئی ذاتی مکان نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے توفیق عطا فرمائی تو اب میں نے اپنے شہر میں ایک پلاٹ خریدا ہے جس کی قیمت آٹھ ہزار پانچ سو مصری جنیہ ہے اور اس پلاٹ پر رہائش کے لیے گھر بنانے کے لیے میں نے مصر کے اسلامی بینک میں مبلغ سترہ ہزار پانچ سو مصری جنیہ بھی جمع کرا رکھی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کیا اس پلاٹ پر زکوٰۃ واجب ہے؟ اگر واجب ہے تو کتنی؟ اس پلاٹ کی تعمیر کے لیے بینک میں جو رقم جمع کی گئی ہے، کیا اس پر زکوٰۃ ہے؟ اگر ہے تو کتنی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس زمین پر زکوٰۃ نہیں ہے جسے عمارت بنانے کے لیے رکھا گیا ہو خواہ یہ عمارت (ذاتی) رہائش کے لیے بنائی جائے یا کرایہ پر دینے کے لیے، کیونکہ زکوٰۃ تو اس زمین پر ہے جو تجارت و بیع کے لیے رکھی ہو۔ جو ذاتی استعمال یا رہائش کے لیے ہو جیسے کہ یہ زمین، تو اس پر زکوٰۃ نہیں لیکن بینک میں رکھی ہوئی رقم پر زکوٰۃ واجب ہو گی خواہ وہ مکان بنانے یا شادی کرنے پر ضرورت کی اشیاء خریدنے کے لیے رکھی ہو اور مقدار زکوٰۃ اڑھائی فی صد یعنی ایک ہزار میں سے صرف پچیس ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الزکاۃ: ج 2  صفحہ 116

محدث فتویٰ

تبصرے