سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(96) موت کے بعد میت پر نوحہ خوانی

  • 8635
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1455

سوال

(96) موت کے بعد میت پر نوحہ خوانی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میت پر رونا جائز ہے؟ اگر رونے میں نوحہ کرنا، رخسار پیٹنا اور کپڑے پھاڑنا بھی شامل ہو تو کیا میت پر اس کا کوئی اثر پڑتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کی بے جا تعریف کرنا، نوحہ کرنا، کپڑے پھاڑنا، رخساروں کو پیٹنا اور اس طرح کی دوسری باتیں جائز نہیں ہیں، کیونکہ "صحیحین" میں ابن مسعود سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ليس منا من لطم الخدود‘ وشق الجيوب‘ ودعا بدعوي الجاهلية) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب ليس منا من ضرب الخدود‘ ح: 1297)

’’وہ ہم میں سے نہیں ہے جو رخساروں کو پیٹے، گریباں پھاڑے اور زمانہ جاہلیت کے کلمات کہے۔‘‘

یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے نوحہ کرنے والی اور نوحہ سننے والی پر لعنت فرمائی ہے[1] اور یہ بھی آپ نے فرمایا ہے:

(الميت يعذب في قبره بما نيح عليه) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب ما يكره من النياحة علي الميت‘ ح: 1292)

’’نوحہ کی وجہ سے میت کو قبر میں عذاب ہوتا ہے۔‘‘

اور ایک روایت میں یہ الفاظ یہ ہیں:

(ان الميت ليعذب ببكاء اهله عليه) (صحيح البخاري‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم يعذب الميت...الخ‘ ح: 1286 وصحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب الميت يعذب ببكاء اهله عليه‘ ح: 927)

’’میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔‘‘


[1] صحیح مسلم، الجنائز، باب التشدید فی النیاحة، حدیث: 934

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الجنائر: ج 2  صفحہ 93

محدث فتویٰ

تبصرے