السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان:
(اصنعوا لال جعفر طعاما)
’’آل جعفر کے لیے کھانا بناؤ‘‘ پر عمل کرنے کے لیے کیا میت کے گھر والوں کے ساتھ کھانے کے بجائے لباس اور مال وغیرہ کی صورت میں احسان جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میت کے گھر والوں کو لباس یا مال دینا بھی کھانے کے قائم مقام ہو سکتا ہے، کیونکہ حدیث کے آخر میں الفاظ یہ ہیں:
(قد اتاهم امر يشغلهم) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب صنعة الطعام لاهل الميت‘ ح: 3132)
’’ان کو ایسی مصیبت در پیش ہے جس نے انہیں (اور کاموں سے) مشغول کر رکھا ہے۔‘‘
یہ ارشاد اس بارے میں تو واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بیت کے لیے کھانا بنانے کا حکم دیا ہے، کیونکہ اس مصیبت میں مشغولیت کی وجہ سے وہ اپنے لیے کھانا تیار نہیں کر سکتے (لہذا تم ان کے لیے کھانا تیار کرو)۔ ہاں اہل میت اگر لباس اور مال کے ضرورت مند ہوں تو یہ تعاون بھی فی نفسہ بہتر ہے، اہل میت یا دیگر لوگ ضرورت مند ہوں تو شریعت نے ان کی ضرورت کو پورا کرنے کی ترغیب دی ہے لہذا جو شخص کسی کے غم کو دور کرنے اور مشکل کو ختم کرنے کے لیے اس طرح کا کوئی تعاون کرتا ہے تو یہ نیکی کا کام ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب