السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے مردوں کے ساتھ شریک ہو کر نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان عبادات میں اصول یہ ہے جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت میں بیان فرمایا ہے کہ یہ مردوں اور عورتوں کے لیے عام ہیں حتیٰ کہ مردوں یا عورتوں کی تخصیص کی کوئی دلیل موجود ہو۔ نماز جنازہ بھی ان عبادات میں سے ہے جن کا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلمنے حکم دیا ہے سو یہ خطاب عام ہے جو مردوں اور عورتوں سب کو شامل ہے، لہذا اس فرض کو اکثر و بیشتر حالتوں میں صرف مرد ہی ادا کرتے ہیں کیونکہ عورتیں تو اکثر اپنے گھروں ہی میں ہوتی ہیں لیکن اگر کبھی ایسا ہو کہ صرف عورتیں ہی کسی میت کی نماز جنازہ پڑھیں تو اس سے فرض ادا ہو جائے گا۔ ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے حکم دیا کہ سعد بن ابی وقاص کا جنازہ لایا جائے تاکہ وہ بھی نماز پڑھیں۔‘‘( صحیح مسلم، الجنائز، باب الصلاة علی الجنازة فی المسجد، حدیث:973) چنانچہ حضرات صحابہ کرام میں سے کسی نے بھی اس سے اختلاف نہیں کیا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ عورت کے لیے مردوں کے ساتھ نماز جنازہ میں شرکت کرنا جائز ہے۔ نماز جنازہ میں بھی عورتوں کی صفیں مردوں کی صفوں سے پیچھے ہوں گی، یہ بھی ثابت ہے کہ عورتوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی طرح صلوٰۃ پڑھی تھی(سنن الکبریٰ:30/4)جس طرح مردوں نے پڑھی تھی ہاں البتہ عورتیں دفن کے لیے جنازہ کے ساتھ قبرستان نہیں جا سکتیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع فرما دیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب