السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا ایک چھ ماہ کی عمر کا بچہ فوت ہو گیا تھا، میں نے اسے قبرستان میں جا کر دفن کر دیا لیکن بھول جانے کی وجہ سے میں اس کی نماز جنازہ نہ پڑھ سکا، اب مجھے بچے کی قبر کا بھی علم نہیں ہے تو کیا کوئی ایسا صدقہ یا کوئی اور عمل ہے جو نماز جنازہ سے کفایت کر سکے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کوئی دوسرا ایسا عمل نہیں جو نماز جنازہ سے کفایت کر سکے، خواہ میت کسی بڑی عمر کے آدمی کی ہو یا بچے کی، صدقہ نماز جنازہ کا بدل ہو سکتا ہے نہ کوئی اور نیکی کا کام، لہذا اس قبرستان میں جاؤ جس کی ایک قبر میں اس بچے کو دفن کیا تھا، قبرستان کو اپنے اور قبلہ کے درمیان کر لو اور بچے کی نماز جنازہ کو وضو اور نماز کی دیگر تمام شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے ادا کرو! چونکہ آپ کو متعین طور پر بچے کی قبر کا علم نہیں لہذا اس طرح نماز جنازہ پڑھنا کافی ہو گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...٢٨٦﴾... سورة البقرة
’’اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘
اور فرمایا:
﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...١٦﴾...سورة التغابن
’’سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(اذا امرتكن بامر فاتوا منه ما استطعتم‘ واذا نهيتكم عن شئي فاجتنبوه) (صحيح البخاري‘ الاعتصام بالكتاب والسنة‘ باب الاقتداء بسنن رسول الله صلي الله عليه وسلم ‘ ح: 7288 وصحيه مسلم‘ الحج‘ باب فرض الحج مرة في العمر‘ ح: 1337)
’’جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو مقدور بھر اس کی اطاعت بجا لاؤ اور جب کسی بات سے منع کر دوں تو اس سے اجتناب کرو۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب