السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
امید ہے کہ آپ نماز جنازہ کی اس کیفیت کو بیان فرما دیں گے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، کیونکہ بہت سے لوگ اس سے ناواقف ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز جنازہ کی کیفیت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے بیان فرمایا ہے اور وہ یہ کہ سب سے پہلے اللہ اکبر کہہ کر نماز کو شروع کیا جائے پھر تعوذ، تسمیہ، سورۃ الفاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی چھوٹی سورت یا چند آیات پڑھے، پھر اللہ اکبر کہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وہی درود پڑھا جائے جو نماز کے آخر میں پڑھا جاتا ہے، پھر تیسری بار اللہ اکبر کہے اور میت کے لیے دعا کرے، افضل یہ ہے کہ یہ دعا پڑھے:
(اللهم! اغفر لحينا وميتا وشاهدنا وغائبنا‘ وصغيرنا وكبيرنا وذكرنا وانثانا‘ اللهم! من احييته منا فاحيه علي الاسلام‘ ومن توفيته منا فتوفه علي الايمان‘ اللهم! لا تحرمنا اجره ولا تضلنا بعده) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب الدعاء الميت‘ ه: 3201 وسنن ابن ماجه‘ الجنائز‘ باب ما جاء في الدعا في الصلاة علي الميت‘ ح: 1498)
(اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه واكرم نزله ووسع مدخله‘ واغسله بالماء والثلج والبرد‘ ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الابيض من الدنس‘ وبدله دارا خيرا من داره‘ واهلا خير من اهله‘ وزوجا خيرا من زوجه وادخله الجنة وعذه من عذاب القبر ومن عذاب النار) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب الدعا للميت في الصلاة‘ ح: 963)
’’اے اللہ! تو ہمارے زندہ اور مردہ کو، حاضر اور غائب کو، چھوٹے اور بڑے کو، مردوں اور عورتوں کو بخش دے! اے اللہ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھنا اور جس کو وفات دے اسے ایمان پر فوت کرنا۔ اے اللہ! تو ہمیں اس (پر صبر کرنے) کے اجر سے محروم نہ کرنا اور نہ اس (کی وفات) کے بعد ہمیں گمراہ کرنا۔‘‘
’’اے اللہ! تو اسے معاف فرما دے، اس پر رحم فرما، اسے سزا (اور عذاب) سے بچا، اسے عافیت دے اور اس کی کریمانہ مہمانی فرما اور اس کا ٹھکانہ (قبر) کشادہ کر دے اور اسے خطاؤں (اور گناہوں) سے پانی، برف اور اولوں کے ساتھ ایسے دھو دے اور پاک صاف کر دے جیسے تو سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک صاف کر دیتا ہے۔ اور اسے اس کے (دنیا کے) گھر سے بہتر گھر، اور اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے اور اس کی بیوی سے بہتر بیوی بدلہ میں دے دے۔ اور اسے جنت میں داخل فرما دے اور اسے قبر کے عذاب سے اور (جہنم کی) آگ کے عذاب سے پناہ دے دے۔‘‘
’’اس کی قبر کو کشادہ فرما دے اور اسے منور کر دے۔‘‘
یہ سب دعائیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں، اگر کچھ اور دعائیں پڑھ لے تو پھر بھی کوئی حرج نہیں مثلا یہ دعا پڑھ سکتا ہے:
(اللهم) ان كان محسنا فزد في احسانه وان كان مسيئا فتجاوز عنه) (المستدرك للحاكم: 359/1)
’’(اے اللہ!) اگر یہ نیک ہے تو تُو اس کی نیکی (کے اجروثواب) میں اضافہ فرما اور اگر یہ خطا کار ہے تو اس (کی خطاؤں) سے درگزر فرما۔ اے اللہ تو اسے معاف فرما اور قول ثابت کے ساتھ اسے ثابت قدمی عطا فرما۔‘‘
پھر چوتھی مرتبہ اللہ اکبر کہے اور تھوڑے سے وقفہ سے السلام وليكم ورحمة الله کہتے ہوئے دائیں طرف ایک بار سلام پھیر دے(1) ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین بھی مستحب ہے کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ثابت ہے۔(2)
سنت یہ ہے کہ امام، مرد کے سر کے پاس اور عورت کے درمیان میں کھڑا ہو کیونکہ بروایت انس و سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح ثابت ہے۔ بعض علماء جو یہ فرماتے ہیں کہ مرد کے سینہ کے پاس کھڑا ہونا سنت ہے تو یہ ایک ضعیف قول ہے، ہمارے علم کے مطابق اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ نماز جنازہ کے وقت میت کو قبلہ رخ رکھا جائے کیونکہ کعبہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد یہ ہے:
(انها قبلة المسلمين احياء وامواتا) (لم اجده)
’’یہ زندہ اور مردہ سب مسلمانوں کا قبلہ ہے۔‘‘
(1) مصنف ابن ابي شيبه‘ الجنائز‘ باب في التسليم علي الجنازة كما هو‘ حديث: 11491
(2)اگرچہ یہ مسئلہ علماء کے مابین مختلف فیہ ہے تاہم راجح قول کے مطابق نماز جنازہ میں ہر تکبیر کے ساتھ رفیع الیدین کرنا صحیح مرفوع احادیث سے ثابت نہیں بلکہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفا منقول ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ: 296/3 تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: احکام الجنائز للالبانی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب