سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) اللہ تعالی کا اپنی ذات کی طرف مختلف چیزوں کی نسبت کرنا

  • 857
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1825

سوال

(37) اللہ تعالی کا اپنی ذات کی طرف مختلف چیزوں کی نسبت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کی طرف چہرے، ہاتھ اور اس طرح کی دیگر چیزوں کی جو نسبت کی ہے، اس کی کتنی قسمیں ہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کی طرف اس طرح کی جو نسبت کی ہے، اس کی حسب ذیل تین قسمیں ہیں:

پہلی قسم:

 وہ چیز جو بنفسہ قائم ہے، اس کی اضافت مخلوق کی اپنے خالق کی طرف اضافت کے باب سے ہے۔ یہ اضافت کبھی تو علیٰ سبیل العموم ہوتی ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ أَرضى وسِعَةٌ ...﴿٥٦﴾... سورة العنكبوت

’’بلا شبہ میری زمین فراخ ہے۔‘‘

اور کبھی یہ اضافت چیز کے شرف کی وجہ سے علیٰ سبیل الخصوص ہوتی ہے، مثلاً:

﴿وَطَهِّر بَيتِىَ لِلطّائِفينَ وَالقائِمينَ وَالرُّكَّعِ السُّجودِ ﴿٢٦﴾... سورة الحج

’’اور طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع وسجود کرنے والوں کے لیے میرے گھر کو صاف رکھا کرو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿ناقَةَ اللَّهِ وَسُقيـها ﴿١٣... سورة الشمس

’’اللہ کی اونٹنی (کی حفاظت کرو) اور اس کو پانی پلانے کی۔‘‘

دوسری قسم:

 وہ چیز جس کے ساتھ کوئی دوسری چیز قائم ہو، مثلاً: ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَروحٌ مِنهُ...﴿١٧١﴾... سورة النساء

’’اور اس کی طرف سے ایک روح۔‘‘

اس روح کی اللہ تعالیٰ کی طرف اضافت، مخلوق کی اس کے شرف کی وجہ سے خالق کی طرف اضافت کے قبیل سے ہے اور یہ روح بھی انہیں ارواح میں سے ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کا جز نہیں کیونکہ یہ روح حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کے جسم میں تھی لہٰذایہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک سے بالکل ایک الگ چیز ہے۔ یہ قسم بھی مخلوق ہے۔

تیسری قسم:

 محض وصف ہو اور مضاف اللہ تعالیٰ کی صفت ہو۔ یہ قسم غیر مخلوق ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی تمام صفات غیر مخلوق ہیں، مثلاً: اللہ تعالیٰ کی قدرت، اللہ تعالیٰ کی عزت اور اس طرح کی دیگر صفات باری تعالیٰ جو قرآن مجید میں کثرت کے ساتھ مذکور ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ89

محدث فتویٰ

تبصرے