السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ صحیح ہے کہ مکہ مکرمہ میں جس طرح نیکیوں کا اجروثواب زیادہ ملتا ہے اسی طرح برائیوں کا گناہ بھی زیادہ ہوتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
برائیوں کا گناہ ہر جگہ کیفیت کے اعتبار سے زیادہ ہوتا ہے، عدد کے اعتبار سے نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿مَن جاءَ بِالحَسَنَةِ فَلَهُ عَشرُ أَمثالِها وَمَن جاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلا يُجزى إِلّا مِثلَها وَهُم لا يُظلَمونَ ﴿١٦٠﴾... سورة الانعام
’’جو کوئی (اللہ کے حضور) نیکی لے کر آئے گا، اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی اور جو برائی لائے گا، اسے سزا ویسی ہی ملے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘
اسی طرح اس مفہوم پر دلالت کرنے والی بہت سی صحیح احادیث سے بھی یہی ثابت ہے۔ ہاں البتہ برائیوں کے گناہ میں فرق، ان کے کبیرہ و صغیرہ ہونے یا زمان و مکان کی وجہ سے ہوتا ہے۔ مثلا رمضان یا عشرہ ذوالحجہ اور حرمین شریفین میں کئے جانے والے برے اعمال کا گناہ زیادہ ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب