سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) راستوں میں نماز پڑھنے کے بارے میں حکم

  • 8554
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2225

سوال

(15) راستوں میں نماز پڑھنے کے بارے میں حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا راستے بھی ان مقامات میں داخل ہیں جہاں نماز پڑھنا ممنوع ہے؟ اس کی کیا دلیل ہے؟ اور پھر اس میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں تطبیق کی کیا صورت ہو گی کہ "میرے لیے زمین کو مسجد اور پاک بنا دیا گیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں وہ راستہ جس پر لوگ چلتے اور اسے اپنے پاؤں سے پائمال کرتے ہیں وہ بھی ان سات مقامات میں داخل ہے جن میں نماز پڑھنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، چنانچہ ابن ماجہ نے "سنن" میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(سبع مواطن لا تجوز فيها الصلاة: ظاهر بيت الله‘ والمقبرة‘ والمزبلة‘ والمجزرة‘ والحمام‘ وعطن الابل‘ محجة الطريق) (جامع الترمذي‘ الصلاة‘ باب ما جاء في كراهية ما يصله اليه وفيه ح:346 وسنن ابن ماجه‘ المساجد‘ باب المواضع التي تكره فيها الصلاة‘ ح:747 واللفظ له)

’’سات مقامات ایسے ہیں جن میں نماز جائز نہیں۔ (1) بیت اللہ شریف کی چھت (2) قبرستان (3) کوڑے کرٹ کا ڈھیر (4) مذبح خانہ (5) حمام (6) اونٹوں کا باڑہ (7) راستہ‘‘

اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے لیکن کچھ اور احادیث بھی ہیں جن میں ان مقامات کا ذکر ہے جن میں نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ اور ان میں اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(جعلت لي الارض مسجدا وثهورا فايما رجل ادركته الصلاة فليصل حيث ادركته) (صحيح البخاري‘ الصلاة‘ باب قول النبي الله صلي الله عليه وسلم جعلت لي الارض...الخ‘ ح:438 وصحيح مسلم‘ المساجد‘ باب المساجد ومواضع الصلاة‘ ح:521 ومسند احمد:3/304)

’’میرے لیے زمین کو پاک اور سجدہ گاہ بنا دیا گیا ہے۔ آدمی کے لیے جہاں نماز کا وقت ہو جائے، وہ وہاں نماز پڑھ لے۔‘‘

تطبیق اس طرح ہو گی کہ حدیث جابر وغیرہ جن میں ہر جگہ نماز پڑھنے کی اجازت ہے، عام ہیں اور وہ احادیث خاص ہیں جن میں کچھ مقامات میں نماز پڑھنے کی ممانعت آتی ہے۔ لہذا ان احادیث سے ہر جگہ نماز پڑھنے کی اجازت والی احادیث کے عموم کو خاص کر دیا جائے گا۔ جیسا کہ بظاہر متعارض احادیث میں تطبیق کا معروف قاعدہ ہے، ہاں البتہ بوقت حاجت و ضرورت کسی ممنوع جگہ پر نماز ادا کرنا جائز ہے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

      ج  2 

تبصرے