امید ہے کہ آپ کچھ ایسی احا دیث کی طر ف راہنما ئی فر ما ئیں گے جن سے معلوم ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا ہے کہ "جو شخص داڑھی منڈائے وہ فا سق ہے " نیز یہ فر ما یئے کہ کیا یہ جا ئز ہے کہ مونچھوں کو با لکل منڈوا دیا جا ئے ؟
داڑھی منڈانا حرا م ہے اور منڈانے وا لا فا سق ہے کیو نکہ وہ ان احا دیث کی مخا لفت کر تا ہے جن میں داڑھی بڑھا نے کا حکم دیا گیا ہے اس سے پہلے بھی بحوث العلمیہ والا فتا ء کی مستقل کمیٹی نے اس سے ملتے جلتے ایک سوال کے جواب میں فتوی دیا تھا جو کہ حسب ذیل ہے :
" داڑھی منڈ ا نا حرا م ہے کیو نکہ حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یا :
"مشرکو ں کی مخا لفت کرو داڑھیوں کو بڑھا ئو اور مونچھوں کو کترا ئو ۔" اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا :
"مو نچھوں کو کترا ئو داڑھیوں کو بڑھائو اور مجو سیوں کی مخا لفت کرو ۔ داڑھی منڈانے پر اصرار کر نا کبیرہ گناہ ہے جو منڈائے اسے نصیحت کر نا اور داڑھی منڈانے سے منع کرنا واجب ہے ۔ اگر ایسا کو ئی شخص قیادت یا کسی دینی مرکز میں ہو تو اسے اور بھی زیا دہ تا کید کے سا تھ سمجھا نا ضروری ہے ۔مو نچھوں کو منڈوانا رسول اللہ ﷺ یا کسی بھی صحا بی سے ثابت نہیں ہے اس سلسلہ میں جو ثا بت ہے وہ کترا نا اور تر شوا نا ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب