تصوف کی طرف منسوب لو گوں کے اس قول کے کیا معنی ہیں کہ "وہ تصرف کر سکتا ہے ۔ جو شخص یہ اعتقا د رکھتا ہو اس کے با رے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس کے پیچھے نماز جا ئز ہے ؟
"ہما را مرشد صاحب وقت ہے " اس کے معنی یہ ہیں جن کے ہاتھ میں مخلوق کے امور ہیں وہ ان کے امور میں تصرف کی قدرت رکھتے ہیں ان کی مشکلا ت کو ختم کر سکتے ہیں ۔ ان کی مصیبتوں اور بلائوں کو دور کر سکتے ہیں اور ان کے بز عم وہ ان کی طرف اچھا ئیوں اور بھلائیوں کو پہنچا سکتے ہیں ۔ جو شخص یہ اعتقا د رکھے وہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور تدبیر امور خلق میں غیر اللہ کو شر یک کر تا ہے ۔ اس کے پیچھے نماز ادا کر نا جا ئز نہیں اسے مسلمانوں کے کسی منصب پر فا ئز کر نا درست نہیں ۔صریح کفر واضح شر ک اور زما نہ جا ہلیت کے شر ک سے بھی بد تر شرک کے ارتکا ب کی وجہ سے ایسے لو گو ں کو نما ز کا امام بنانا بھی جا ئز نہیں ارشاد با ری تعالیٰ ہے :
(ان سے )پو چھو کہ تم کو آسمان اور زمین میں رزق کو ن دیتا ہے یا (تمہا رے ) کا نو ں اور آنکھوں کا ما لک کو ن ہے اور بے جا ن سے جان دار کو ن پیدا کر تا ہے ؟اور دنیا کے کا مو ں کا انتظا م کو ن کر تا ہے ؟ جھٹ کہہ دیں گے کہ اللہ تو کہو کہ پھر تم (اللہ سے )ڈر تے کیو ں نہیں ؟ یہی اللہ تو تمہا را پروردگا ر بر حق ہے اور حق با ت کے ظا ہر ہو نے کے بعد گمرا ہی کے سوا ہی کیا؟ تو تم کہا ں پھر ے جا تے ہو ؟
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب