شیخ عبد القادر جیلا نی رحمۃ اللہ علیہ یا ابو الحسن شا ذلی کے سلسلوں میں دا خل ہو نے اور ان کی طرف نسبت میں کو ئی حر ج ہے ؟ کیا یہ سنت ہے یا بدعت ؟
امام ابو دئود اور دیگر اصحا ب سنن نے حضرت عریا ض بن ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے کہ :
(سنن ابن ماجه ح:٤٢)
رسو ل اللہ ﷺ نے ایک دن ہمیں نما ز پڑھا ئی نماز سے فراغت کے بعد ہما ری طرف توجہ فر مائی اور بہت مئو ثر وعظ ارشاد فر مایا ' جس سے آنکھیں اشکبار ہو گئیں اور دل ڈر گئے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ"یہ تو الوداع کہنے والے کا وعظ ہے تو آپ ہمیں کیا وصیت فر ما ئیں گے ؟آپﷺ نے فر ما یا میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے اور سمع وطاعت کی وصیت کر تا ہو ں اگر چہ تم پر کو ئی حبشی غلا م ہی امیر ہو تم میں سے جو شخص میر ے بعد زندہ رہے گا یقینا وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا (اختلا ف سے بچنے کے لئے ) میر ی سنت اور اور میرے ہدا یت یا فتہ خلفا ء راشدین کی سنت پر عمل کر نا اسے مضبوطی سے تھا م لینا اسی سے وابستہ رہنا اور اپنے آپ کو بدعا ت سے بچا نا (دین میں ایجا د کی گئی ) ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمرا ہی ہے ۔"
اس حدیث میں رسو ل اللہ ﷺ نے خبر دی ہے کہ آپ کی امت میں بہت زیادہ اختلاف رونما ہو گا ۔ لو گ مختلف طر یقے اور انداز اختیا ر کر لیں گے ان میں بدعات و محدثات کی کثرت ہو گی تو ان حا لا ت میں آپ ﷺ نے مسلمانوں کو نصحیت یہ فر ما ئی کہ کہ وہ اللہ کی کتا ب اور اس کے رسول ﷺ کی سنت کے دا من سے وابستگی اختیار کر کے اسے مضبوطی سے تھام لیں آپ ﷺ نے مسلما نوں کو تفرقہ با زی انتشا ر و خلفشا ر اور بدعا ت و محد ثا ت سے اجنتا ب کر نے کی بھی تلقین فر ما ئی کیو نکہ بدعات انسا ن کو گمرا ہ کر کے اللہ تعالیٰ کے را ستہ سے دور لے جا تی ہیں آپ ﷺ نے اپنی امت کو وہی وصیت فر ما ئی جو حسب ذیل آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو وصیت فر ما ئی ہے:
"اور تم سب مل کر اللہ کی (ہدا یت کی) رسی کو مضبوط پکڑ ے رہنا اور متفرق نہ ہو نا ۔"
نیز فر ما یا :
''بلا شبہ میرا سید ھا راستہ یہی ہے تو تم اس پر چلنا کیو نکہ تم (ان پر چل کر) اللہ کے رستے سے الگ ہو جا ئو گے ،ان با تو ں کا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تا کہ پر ہیز گا ر بنو۔"
ہم تمہیں وہی وصیت کر تے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺنے وصیت فر ما ئی ہے ہم اہل سنت کے سا تھ وابستگی کی وصیت کر تے ہیں اور اس سے بچنے کی تلقین کر تے ہیں ۔جسے ان کے تصوف کے سلسلے وا لوں نے ایجا د کیا ہے جس میں بدعی اور اد غیر مشروعہ انکا ر اور شر کیہ دعا ئیں ہیں یا شر ک تک پہنچا نے کا ذریعہ ہیں مثلا غیر اللہ سے استغاثہ مفرد اسما ء کے سا تھ اس کا ذکر اور کلمہ آہ اللہ سبحا نہ وتعالیٰ کے اسما ء حسنی میں سے نہیں ہے اسی طرح دعاء میں مشا ئخ کے سا تھ تو سل اورمشائخ کے بارے میں یہ اعتقاد کہ وہ دلوں کے حا لا ت سے آگا ہ ہیں ۔ دلوں کے مخفی بھید جا نتے ہیں نیز ان کا اجتما عی طور پر ایک ہی آواز میں حلقوں میں ترنم کے سا تھ لہک لہک کر ذکر کر نا وغیرہ یہ وہ با تیں ہیں جن کا اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے رسول ﷺ کی سنت میں کو ئی ذکر نہیں ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب