سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(198) صوفیاء کے طریقے خرق عادت واقعات اور شیطا نی حالا ت

  • 8492
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1253

سوال

(198) صوفیاء کے طریقے خرق عادت واقعات اور شیطا نی حالا ت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہما رے ہا ں درویشوں کا ایک طریقہ مر وج ہے  ہما رے قریبی  رشتہ دروں میں  سے ایک ایسا آدمی  ان کے سا تھ ہے  جس نے صا حب  طریقہ سے پا نی  پیا   جس کا نتیجہ یہ ہے   کہ اس کے پیٹ پر خنجر  تلوا ر  لا ٹھی  یا بندوق  وغیرہ  جس   آلہ سے  بھی ما را جا ئے تو اسے  کو ئی  نقصا ن نہیں  پہنچتا  حا لا نکہ   یہ با لکل ان پڑ ھ آدمی ہے اسے  سمجھ بو جھ بھی نہیں اور نہ ہی یہ لو گو ں کے سا منے  وسیسہ کا ر یو ں یا شعبدہ با ز یو ں  وغیرہ کا اظہا ر کر سکتا ہے اور اس کے سا تھ سا تھ اسلا م سےبھی  اس کا   کو ئی واسطہ نہیں اللہ سبحا نہ وتعالیٰ نے نماز  روزہ اور دیگر فرا ئض  جو مقرر فر ما ئے ہیں  یہ شخص انہیں بھی ادا نہیں کر تا  امید ہے آپ بیا ن فر ما ئیں گے  کہ اسلا م کی اس  سلسلہ میں کیا رائے ہے  ؟ما ر بردا شت کر نے کا کیا را ز ہے ؟ کہ امید ہے کہ آپ جوا ب سے مطلع فر ما ئیں گے کیو نکہ یہ فرقہ ہما رے ملک  اور  بہت سے  عربی   اور اسلامی  ملکوں  میں  مو جو د  ہے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نص اور اجما ع سے یہ ثا بت ہے   کہ اللہ تعالیٰ نے  حضرت محمد ﷺ پر نبو ت و رسا لت  کو فر ما دیا ہے  ارشا د با ر ی تعا لیٰ  ہے ۔

﴿ما كانَ مُحَمَّدٌ أَبا أَحَدٍ مِن رِ‌جالِكُم وَلـكِن رَ‌سولَ اللَّهِ وَخاتَمَ النَّبِيّـۧنَ...٤٠﴾... سورة الاحزاب

''محمد (ﷺ) تمہا رے  مر دوں  میں سے  کسی کے وا لد نہیں   بلکہ اللہ کے رسو ل  اور نبیوں میں سے  آ خر ی (خا تم النبیین) ہیں ''

رسول اللہ ﷺ کی بہت متوا تر   احا دیث سے بھی یہ ثا بت ہے کہ آپ خاتم النبین ہیں  سب مسلما نوں کا بھی آپ کی ختم نبوت  پر اجما ع ہے اولیا ء  کی دو قسمیں ہیں ۔(1)اولیا ء الرحمن(2)اولیا ء الشیطا ن۔

اللہ سبحا نہ وتعا لیٰ  نے اپنی کتا ب  میں اور رسول اللہ ﷺ  نے اپنی سنت میں یہ بیا ن فر ما یا  ہے کہ اللہ تعا لیٰ کے بھی دوست ہیں  اللہ تعا لیٰ نے ان کے درمیا ن  فر ق  بیا ن کر تے ہو ئے فر ما یا ہے ۔

﴿أَلا إِنَّ أَولِياءَ اللَّهِ لا خَوفٌ عَلَيهِم وَلا هُم يَحزَنونَ ﴿٦٢ الَّذينَ ءامَنوا وَكانوا يَتَّقونَ ﴿٦٣ لَهُمُ البُشر‌ى فِى الحَيوةِ الدُّنيا وَفِى الءاخِرَ‌ةِ لا تَبديلَ لِكَلِمـتِ اللَّهِ ذلِكَ هُوَ الفَوزُ العَظيمُ ﴿٦٤﴾... سورة يونس

''سن رکھو  کہ جو اللہ کے دو ست ہیں  ان کو نہ کچھ خو ف ہو گا   اور نہ وہ غمنا ک ہو ں گے  (یعنی ) وہ لو گ جو ایما ن لا ئے  اور پر ہیز گا ر  رہے  ان کے لئے دنیا کی زندگی میں  بھی بشا رت ہے  اور آ خر ت میں بھی  اللہ کی با تیں بدلتی نہیں  یہی تو بڑی کا میا بی  ہے ''

اور فر ما یا

﴿اللَّهُ وَلِىُّ الَّذينَ ءامَنوا يُخرِ‌جُهُم مِنَ الظُّلُمـتِ إِلَى النّورِ‌ وَالَّذينَ كَفَر‌وا أَولِياؤُهُمُ الطّـغوتُ يُخرِ‌جونَهُم مِنَ النّورِ‌ إِلَى الظُّلُمـتِ أُولـئِكَ أَصحـبُ النّارِ‌ هُم فيها خـلِدونَ ﴿٢٥٧﴾... سورة البقرة

''اللہ ان لو گو ں کا دوست ہے جو ایما ن لا ئے ہیں  وہ( اللہ تعا لیٰ)  اندھروں سے نکا ل کر روشنی میں لے جا تا ہے  اور جو کا فر ہیں ان کے دوست شیطا ن ہیں وہ  ( شیطا ن )  ان کو روشنی سے نکا ل کر اندھروں میں لے جا تے ہیں   یہی لو گ اہل دوزخ ہیں  وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ  رہیں گے ۔''حدیث صحیح  میں ہے  جسے امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ  اور کئی دیگر محدثین نے باروایت  حضرت  ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیا ن کیا ہے کہ  نبی کر یم ﷺ نے فر ما یا  اللہ تعا لیٰ  ارشا د  فر ما تا  ہے  :

من عادي لي وليا فقد بارزني بالمحاربة او فقد ازنته بالحرب (صحيح بخاري)

''جو کو ئی میرے کسی ولی سے  دشمنی کر ے گا  میرا اس کے خلا ف  اعلان جنگ ہے  '' اس  حدیث میں نبی کر یم ﷺ نے اللہ تعا لیٰ کی طرف سے  یہ بیا ن فر ما یا  کہ جو شخص  اللہ تعالیٰ ٰکے کسی ولی سے  دشمنی کر ے  تو اللہ تعالیٰ  ٰاس کے خلا ف اعلا ن جنگ ہے  اللہ تعا لیٰ  نے یہ بھی ذکر  فر ما یا ہے کہ شیطا ن  کے بھی دوست ہو تے  ہیں  چنا نچہ  ان کا ذکر  کر تے  ہو ئے  فرمایا :

﴿فَإِذا قَرَ‌أتَ القُر‌ءانَ فَاستَعِذ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيطـنِ الرَّ‌جيمِ ﴿٩٨ إِنَّهُ لَيسَ لَهُ سُلطـنٌ عَلَى الَّذينَ ءامَنوا وَعَلى رَ‌بِّهِم يَتَوَكَّلونَ ﴿٩٩ إِنَّما سُلطـنُهُ عَلَى الَّذينَ يَتَوَلَّونَهُ وَالَّذينَ هُم بِهِ مُشرِ‌كونَ ﴿١٠٠﴾... سورة النحل

''اور جب آپ قرآن پڑ ھنے  لگیں  تو شیطا ن مر دود سے پنا ہ ما نگ لیا کریں  جو مو من ہیں اپنے پر وردگا ر  پر بھر و سا رکھتے  ہیں  ان پر اس   کا کچھ زور نہیں چلتا  ہے جو  اس کو  رفیق  بنا تے  ہیں  اور اس کے  (وسوسےکے)  سبب  (اللہ  کے سا تھ)  شریک  مقرر کر تے ہیں ۔''

اورفرمایا:

﴿وَمَن يَتَّخِذِ الشَّيطـنَ وَلِيًّا مِن دونِ اللَّهِ فَقَد خَسِرَ‌ خُسر‌انًا مُبينًا ﴿١١٩﴾... سورة النساء

''اور جس شخص نے اللہ کو چھو ڑ کر شیطا ن کو دوست بنا یا  وہ صریح نقصا ن میں پڑ گیا ''

اور فر مایا ۔''

﴿يـبَنى ءادَمَ لا يَفتِنَنَّكُمُ الشَّيطـنُ كَما أَخرَ‌جَ أَبَوَيكُم مِنَ الجَنَّةِ يَنزِعُ عَنهُما لِباسَهُما لِيُرِ‌يَهُما سَوءتِهِما إِنَّهُ يَر‌ىكُم هُوَ وَقَبيلُهُ مِن حَيثُ لا تَرَ‌ونَهُم إِنّا جَعَلنَا الشَّيـطينَ أَولِياءَ لِلَّذينَ لا يُؤمِنونَ ﴿٢٧ وَإِذا فَعَلوا فـحِشَةً قالوا وَجَدنا عَلَيها ءاباءَنا وَاللَّهُ أَمَرَ‌نا بِها قُل إِنَّ اللَّهَ لا يَأمُرُ‌ بِالفَحشاءِ أَتَقولونَ عَلَى اللَّهِ ما لا تَعلَمونَ ﴿٢٨ قُل أَمَرَ‌ رَ‌بّى بِالقِسطِ وَأَقيموا وُجوهَكُم عِندَ كُلِّ مَسجِدٍ وَادعوهُ مُخلِصينَ لَهُ الدّينَ كَما بَدَأَكُم تَعودونَ ﴿٢٩ فَر‌يقًا هَدى وَفَر‌يقًا حَقَّ عَلَيهِمُ الضَّلـلَةُ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيـطينَ أَولِياءَ مِن دونِ اللَّهِ وَيَحسَبونَ أَنَّهُم مُهتَدونَ ﴿٣٠﴾... سورة الاعراف

''ہم نے  شیطا ن کو انہی لو گو ں کا رفیق   بنا دیا  ہے  جو ایما ن  نہیں  رکھتے  اور  جب  کو ئی بے حیا ئی کا کا م کر تے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم  نے  اپنے  آبا ء  وا حد اد  ( بزرگو ں   )  کو اسی طرح کر تے  دیکھا ہے اور اللہ نے    ہمیں  یہی حکم  دیا ہے ان  سے کہو  اللہ بے حیا ئی کا حکم نہیں دیاکرتا   کیا تم اللہ کا نا م لے کر وہ با تیں کر تے  ہو  جن کے متعلق  تمہیں علم نہیں ہے   کہ وہ اللہ کی طرف سے ہیں ؟ اے نبی ﷺکہہ دو   کہ میر ے رب نے تو انصا ف کرنے کا حکم دیا ہے  اور یہ نما ز  کے وقت  سیدھا (قبلہ کی طرف  )رخ کیا کر و  اور خا ص اس کی عبا دت کر و  اور اسی کو پکا رو   اس نے جس طرح تمہیں   ابتدا میں پیدا کیا تھا   اسی طرح پھر تم پیدا ہو گے   ایک فریق کو تو  اس نے ہدا یت دی   اور ایک فریق پر گمرا ہی ثا بت ہو چکی  ان لو گو ں نے اللہ کو چھو ڑ کر شیطانوں کو رفیق بنا لیا ہے  اور سمجھتے (یہ) ہیں کہ ہدایت یا ب ہیں ۔''

اور فر ما یا  :

﴿وَإِنَّ الشَّيـطينَ لَيوحونَ إِلى أَولِيائِهِم لِيُجـدِلوكُم وَإِن أَطَعتُموهُم إِنَّكُم لَمُشرِ‌كونَ ﴿١٢١﴾... سورة الانعام

''اور شیطا ن  (لو گ ) اپنے رفیقو ں کے دلوں میں  یہ با ت ڈا لتے ہیں   کہ تم سے جھگڑا کر یں اور اگر تم ان کے کہنے پر چلے  تو بے شک تم بھی مشرک ہو ئے ۔''

حضرت ابرا ہیم خلیل علیہ السلام   نے فر ما یا تھا ۔

﴿يـأَبَتِ إِنّى أَخافُ أَن يَمَسَّكَ عَذابٌ مِنَ الرَّ‌حمـنِ فَتَكونَ لِلشَّيطـنِ وَلِيًّا ﴿٤٥﴾... سورة مريم

ابا جی مجھے ڈر لگتا ہے   کہ آپ کو اللہ کا عذا ب آ پکڑ ے  تو آپ شیطا ن کے سا تھی بن جا ئیں  ۔''

اور فر ما یا ؛

﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذوا عَدُوّى وَعَدُوَّكُم أَولِياءَ تُلقونَ إِلَيهِم بِالمَوَدَّةِ وَقَد كَفَر‌وا بِما جاءَكُم مِنَ الحَقِّ يُخرِ‌جونَ الرَّ‌سولَ وَإِيّاكُم أَن تُؤمِنوا بِاللَّهِ رَ‌بِّكُم إِن كُنتُم خَرَ‌جتُم جِهـدًا فى سَبيلى وَابتِغاءَ مَر‌ضاتى تُسِرّ‌ونَ إِلَيهِم بِالمَوَدَّةِ وَأَنا۠ أَعلَمُ بِما أَخفَيتُم وَما أَعلَنتُم وَمَن يَفعَلهُ مِنكُم فَقَد ضَلَّ سَواءَ السَّبيلِ ﴿١ إِن يَثقَفوكُم يَكونوا لَكُم أَعداءً وَيَبسُطوا إِلَيكُم أَيدِيَهُم وَأَلسِنَتَهُم بِالسّوءِ وَوَدّوا لَو تَكفُر‌ونَ ﴿٢ لَن تَنفَعَكُم أَر‌حامُكُم وَلا أَولـدُكُم يَومَ القِيـمَةِ يَفصِلُ بَينَكُم وَاللَّهُ بِما تَعمَلونَ بَصيرٌ‌ ﴿٣ قَد كانَت لَكُم أُسوَةٌ حَسَنَةٌ فى إِبر‌هيمَ وَالَّذينَ مَعَهُ إِذ قالوا لِقَومِهِم إِنّا بُرَ‌ءؤُا۟ مِنكُم وَمِمّا تَعبُدونَ مِن دونِ اللَّهِ كَفَر‌نا بِكُم وَبَدا بَينَنا وَبَينَكُمُ العَدوَةُ وَالبَغضاءُ أَبَدًا حَتّى تُؤمِنوا بِاللَّهِ وَحدَهُ إِلّا قَولَ إِبر‌هيمَ لِأَبيهِ لَأَستَغفِرَ‌نَّ لَكَ وَما أَملِكُ لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن شَىءٍ رَ‌بَّنا عَلَيكَ تَوَكَّلنا وَإِلَيكَ أَنَبنا وَإِلَيكَ المَصيرُ‌ ﴿٤ رَ‌بَّنا لا تَجعَلنا فِتنَةً لِلَّذينَ كَفَر‌وا وَاغفِر‌ لَنا رَ‌بَّنا إِنَّكَ أَنتَ العَزيزُ الحَكيمُ ﴿٥﴾... سورة الممتحنة

''اے لو گو ں جو ایما ن لا ئے ہو  اگر تم میری راہ میں جہا د  کر نے کے لئے  اور میر ی رضا جو ئی کی خا طر (وطن چھوڑ کر گھروں سے)  نکلے ہو تو میرے  اور اپنے د شمنوں  کو دوست نہ بنا ئو   تم ان کے سا تھ دوستی کی طرح ڈا لتے ہو  حا لا نکہ  جو حق  تمہا رے پا س آیا ہے  اس کو ما ننے  سے وہ انکا ر کر چکے ہیں   اور ان کی روش یہ ہے کہ رسو ل کو اور  خود تم کو صرف  اس قصور پر جلا وطن کر تے ہیں  کہ تم اپنے رب اللہ  پر ایما ن لا ئے ہو  تم  چھپا  کر ان کو  دوستا نہ  پیغا م  بھیجتے  ہو حا لا نکہ   جو کچھ تم چھپا کر کر تے ہو   اور جو علا نیہ کر تے ہو  ہر چیز کو میں خو ب جا نتا ہو ں جو شخص بھی تم میں سے ایسا کر ے  وہ یقینا راہ راست سے بھٹک گیا   ان کا رویہ تو یہ ہے  کہ اگر تم پر قا بو پا جا ئیں   تو تمہا رے سا تھ دشمنی کر یں  اور ہا تھ زبا ن سے  تمہیں  تکلیف  دیں  وہ تو یہ چا ہتے ہیں   کہ تم کسی طرح کا فر ہو جا ئو  قیا مت کے دن نہ تمہا ری رشتہ داریا ں  کسی کا م آئیں گی اور نہ تمہا ری اولا د اس روز اللہ تمہا رے درمیان جدا ئی ڈا ل دے گا  اور وہی تمہا رے اعمال کا دیکھنے وا لا ہے تم لو گو ں کے لئے ابرا ہیم رحمۃ اللہ علیہ  اور اس کے ساتھیوں  میں ایک چھا نموا نہ ہے کہ انہوں نے اپنی قو م سے صا ف  کہہ دیا '' ہم تم سے اور تمہا رے معبودوں سے جن کو تم اللہ کو چھو ڑ کر پو جتے ہو   قطعی بیزار ہیں   ہم نے تم سے کفر کیا  اور ہما رے اور تمہا رے   درمیا ن ہمیشہ کے لئے  عدادت ہوں گئی اور بیر پڑ گیا جب تک تم اللہ  وا حد  پر ایمان  نہ لا ؤ ۔''

مگر ابرا ہیم علیہ السلام  کا اپنے با پ سےیہ کہنا (اس سے مستثنیٰ ہے ) کہ میں آپ کے لئے  مغفرت کی درخواست کر وں گا اور اللہ سے آپ کے لئے کچھ حاصل کر لینا   میرے  بس میں نہیں ہے (اور ابرا ہیم اور اصحا ب ابرا ہیم  کی دعایہ تھی کہ ) اے ہما رے تیرے ہی اوپر ہم نے بھروسا کی اور  تیری  ہی  طرف ہم نے رجوع کر لیا اور تیر ے ہی حضو ر میں پلٹنا ہے  اے ہما رے رب ! ہمیں کا فروں کے لئے   فتنہ نہ بنا دے  اور اے ہما رے رب !  ہماری غلطیوں سے درگزر فر ما  بیشک تو ہی زبر دست اور دا نا ہے ۔''

ان آیات کو سا منے  رکھنے سے معلوم ہو تا ہے  کہ مذکو رہ شخص  شیطا ن کے دوستوں میں سے ہے    اور  مذکو رہ اعمال  شیطا نی  احوا ل ہیں جن  کے ذریعہ  لو گو ں  کو دھو  کہ  دے کر  ان کی آنکھوں  کو فر یب دیا  گیا ہے  ان کاموں کی کو ئی حقیقت نہیں  یہ صرف  شیطا نوں کے ذریعہ لو گو ں کی آنکھوں کو  دھو کہ  دیا گیا  ہے  یہ ایسے ہی  ہے جیسے  کہ اللہ تعالیٰ  نے فرعون کے  جا دو گروں کے با ر ے میں   سورۃ اعراف میں فر ما یا ہے :

﴿قالَ أَلقوا فَلَمّا أَلقَوا سَحَر‌وا أَعيُنَ النّاسِ وَاستَر‌هَبوهُم وَجاءو بِسِحرٍ‌ عَظيمٍ ﴿١١٦﴾... سورة الاعراف

جب انہوں نے  (جا دو  کی چیز یں ) ڈا لیں تو  لو گو ں  کی آنکھوں  پر جا دو کر دیا  (یعنی نظر بندی کر دی ) اور (لاٹھیوں اور رسیوں  کے سا نپ بنا بنا کر )انہیں ڈرا دیا  اور بہت بڑا جا دو دکھا یا  ۔''

اور سورۃ طہ میں فر ما یا :

﴿قالوا يـموسى إِمّا أَن تُلقِىَ وَإِمّا أَن نَكونَ أَوَّلَ مَن أَلقى ﴿٦٥ قالَ بَل أَلقوا فَإِذا حِبالُهُم وَعِصِيُّهُم يُخَيَّلُ إِلَيهِ مِن سِحرِ‌هِم أَنَّها تَسعى ﴿٦٦﴾... سورة طه

(جا دو گر ) بو لے کہ مو سیٰعلیہ السلام  یا تو تم  (اپنی چیز ) ڈالو  یا ہم (اپنی چیزیں ) پہلے ڈالتے ہیں  مو سیٰ علیہ السلام  نے کہا  نہیں  تم ہی ڈا لو  (جب انہوں نے  چیزیں ڈالیں )تو نا گہاں  ان کی رسیا ں  اور لا ٹھیا ں مو سی کے خیا ل  میں  ایسے آنے لگیں کہ وہ (میدا ن میں ادھر ادھر) دوڑ رہی  ہیں ۔''

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

تبصرے