سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(191) پندرہواں سوال

  • 8485
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1276

سوال

(191) پندرہواں سوال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پندرہواں:

﴿ وَما قَتَلوهُ يَقينًا ﴿١٥٧ بَل رَ‌فَعَهُ اللَّهُ إِلَيهِ وَكانَ اللَّهُ عَزيزًا حَكيمًا ﴿١٥٨﴾... سورة النساء

اور انہوں نے عیسیٰؑ کو یقینا قتل نہیں کیا  بلکہ اللہ نے ان کو  اپنی طرف  اٹھا لیا  اور اللہ غا لب (اور )  حکمت والا ہے ۔''نیزایک دوسری نص یہ ہےکہ

﴿وَإِن مِن أَهلِ الكِتـبِ إِلّا لَيُؤمِنَنَّ بِهِ قَبلَ مَوتِهِ وَيَومَ القِيـمَةِ يَكونُ عَلَيهِم شَهيدًا ﴿١٥٩﴾... سورة النساء

اور کو ئی اہل کتا ب نہیں ہو گا  مگر ان (عیسیٰ علیہ السلام ) کی مو ت سے پہلے ان (عیسیٰ  علیہ السلام  پر ایمان  لے ائے گا ۔ اور وہ (عیسیٰ علیہ السلام ) قیا مت کے دن ان (اہل کتا ب ) پر گوا ہ ہوں گے ''


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان دونوں آیتوں کے با رے میں پہلی ۔ دوسری ۔تیسری ۔اور چوتھی  آیت  پر  کلام  کے ضمن  میں گفتگو  پہلے ہو چکی  ہے   مختصر  یہ کہ  قادیانیوں نے اپنے   اس  گما ن   کے  اثبا ت  کے لئے  کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام   فوت  ہو کر  دفن   ہو چکے  ہیں   مختلف  قرآنی آیا ت سے  جو  استدلال   کیا ہے  اس کی نو عیت  کچھ  اس طرح کی ہے ''آیات عموم کی حا مل  ہیں جنہیں دیگر آیات و احا دیث نے خا ص کر دیا ہے  جو  اس  با ت  پر   دلا لت  کنا ں ہیں  کہ حضرت  عیسی علیہ السلام    کو زندہ  آسمانو ں  پر  اٹھا لیا  گیا  اور وہ   اب  تک زندہ  ہیں  حتی  کہ آ خر زما نہ  میں نا ز ل   ہو ں گے  اور قرآنی  شریعت  کے مطا بق  فیصلے کر یں گے لیکن قادیا نیوں نے تخصیص آیا ت  کی بجا ئے  عموم  ہی کو لیا ہے  اور  یہ اسلا می اصو ل  وقواعد کے خلا ف  ہونے  کی وجہ  سے با طل  ہے قادیا نیوں کا  استدلال  ان  مجمل آیا ت  سے ہے  جن  کی  ان  دیگر  نصوص  نے  تفصیل  بیا ن  کر دی  ہے کہ اس  تفصیل  کو  اخذا کر ناکر نا  فرض   ہے  لیکن  قادیا نیوں  نے اپنے  زعم  با طل  کی تا ئید  و حما یت   کے لئے   مجمل  آیات ہی کا سہارا لیا  اور محکم  کو  ترک  کر دیا  جن  سے ان  مجمل آیا ت   کی تفسیر  و  تو ضیح  ہو ئی  تھی جن لو گو ں کے دلو ں میں  کجی   اور  نفا ق  ہو  ان  کی  یہی   روش  ہو تی  ہے کہ وہ نصوص کتا ب  و سنت  میں  سے صرف  متشابہات  کی پیروی  کر تے   ہیں  تا کہ   فتنہ  برپا  کر یں  اور متشا بہ  نصوص  کی تا و یل  اپنی  خوا ہشا ت  کے مطا بق  کر یں  ، کچھ  کلما ت  کی  تفسیر  میں انہوں  نے  ایسے  آثا ر  پر  اعتما د کیا ہے  جن  کی سلف   کی  طرف   نسبت   صحیح   نہیں ہے جیسا  کہ ہم  نے  قبل  ازیں  آ ٹھویں  آیت  ۔

﴿ذ قالَ اللَّهُ يـعيسى إِنّى مُتَوَفّيكَ وَر‌افِعُكَ إِلَىَّ...٥٥﴾... سورة آل عمران

 کے با رے میں  گفتگو  کر تے ہو ئے  بیا ن کیا ہے   یہ لو گ ان آ ثا ر سے بہت خو ش ہیں کہ یہ ان کی خواہشوں  کے مطا بق  ہیں ،  عا مۃ المسلمین کو انہوں  نے  فریب  دینے کی کو شش کی ہے اور انہوں نے ان آثار کی سندوں  کی طرف  یا  تو جہا لت کی وجہ سے یا پھر دھوکہ و فریب  اور اپنے باطل  عقا ئد کی تر دیج  واشاعت  کی وجہ  سے  دیکھا  ہی نہیں  اور یہ  سب کچھ  ان کی کج  روی  اور فتنہ گری علا مت ہے ۔ ارشاد با ری  تعالیٰ ٰ ہے ۔

﴿هُوَ الَّذى أَنزَلَ عَلَيكَ الكِتـبَ مِنهُ ءايـتٌ مُحكَمـتٌ هُنَّ أُمُّ الكِتـبِ وَأُخَرُ‌ مُتَشـبِهـتٌ فَأَمَّا الَّذينَ فى قُلوبِهِم زَيغٌ فَيَتَّبِعونَ ما تَشـبَهَ مِنهُ ابتِغاءَ الفِتنَةِ وَابتِغاءَ تَأويلِهِ وَما يَعلَمُ تَأويلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَالرّ‌سِخونَ فِى العِلمِ يَقولونَ ءامَنّا بِهِ كُلٌّ مِن عِندِ رَ‌بِّنا وَما يَذَّكَّرُ‌ إِلّا أُولُوا الأَلبـبِ ﴿٧﴾... سورة آل عمران

وہی تو ہے جس نے تم پر  کتا ب نا زل کی   جس کی بعض آیتیں  محکم  ہیں (اور )وہی اصل کتا ب  ہیں اور بعض  متشابہہ  ہیں تو جن لوگوں کے دلوں میں  کجی   ہے وہ متشابہات  کی پیروی کر تے ہیں   تا کہ  فتنہ  بر پا  کر یں  اور مرا د اصلی کا پتہ لگا ئیں  حا لا نکہ  مرا د  اصلی  اللہ  کے سوا  کو ئی  نہیں  جا نتا  اور    جو لو گ   علم  میں دستگا ہ     کا مل  رکھتے  ہیں   وہ  یہ  کہتے  ہیں کہ ہم ان پر ایمان لا ئے  یہ سب  ہما رے پروردگار    کی  طرف  سے ہیں  اور  نصیحت  تو  عقل مند ہی  قبول  کر تے ہیں ۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

تبصرے