ساتویں:
اور ہم نے مر یم کے بیٹے عیسیٰ اور ان کی ما ں کو اپنی نشا نی بنا یا تھا اور ان کو ایک اونچی جگہ پر جو ر ہنے کے لا ئق تھی اور جہا ں آب روا ں ( کا چشمہ ) تھا پنا ہ دی تھی ،''
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی با پ کے بغیر حضرت مر یم علیہ السلام کے بطن سے دلا دت ہو ئی بلکہ ان کی یہ دلا دت کو فی سنت ہی کے خلاف تھی جس طرح اللہ تعالیٰ ٰ نے انہیں اور بھی بہت سے معجزا ت سے سر فراز فر مایا جو اللہ تعالیٰ ٰ کے کما ل قدرت کی دلیل ہیں اللہ تعالیٰ ٰ نے ان دونوں کو ایک ایسی اونچی جگہ جو سر سبز شادا ب تھی رہنے کے لا ئق بھی تھی اور جہا ں صا ف و شفا ف پا نی بھی تھا پنا ہ دی تھی اس سے فلسطین کا بیت المقدس کا علاقہ مراد ہے یہ اللہ تعالیٰ ٰ کی ان پر نعمت و رحمت تھی اور جیسا کہ عرض کیا یہ ربوہ یا مقا م بلند فلسطین کا ایک علاقہ تھا اس سے مراد پا کستا ن کا شہر نہیں ہے ۔ یہ وا قعہ ہما رے نبی کر یم حضرت محمد ﷺ کی دلادت با سعا دت سے پا نچ سو سا ل سے بھی زیاد ہ عر صہ پہلے کا ہے نہ کہ آپ ہجرت کے با رہ سو سا ل سے بھی زیا دہ عر صہ بعد کا تو جو شخص ربوہ سے مرا د پا کستا ن ( کے قادیا نیو ں ) کا شہر مراد یا تا ویل کر تے ہو ئے کہے کہ ابن مر یم سے مراد مرزا غلا م احمد ہے تو وہ اس آیت میں تحریف کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ٰ پر افترا ء با ندھتا ہے اور تا ریخی حقا ئق کا انکار کر تا ہے ۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب