اگر حضرت عیسی زندہ ہیں تو وہ کیا آ خری زما نہ میں نا زل ہو ں گے لو گو ں کے در میا ن فیصلے کر یں گے اور رسول اللہ ﷺ کے دین کی پیروی کر یں گے ؟ اس کی دلیل کیا ہے ؟ اور جو شخص یہ دعوی کر ے کہ حضرت عیسی علیہ السلام آ خر زما نہ میں نا زل نہیں ہو ں گے اور نہ لو گو ں میں فیصلے کر یں گے تو ہم اس کی تر دید کس طرح کریں ؟
ہا ں ؛ اللہ کے نبی حضرت عیسی بن مر یم علیہ السلام آ خر زما نہ میں نا زل ہو ں گے ، لو گوں میں عدل کے سا تھ فیصلے کر یں گے اور اس سلسلہ میں ہما ر ے نبی حضرت محمد ﷺ کی شریعت کی پیروی کر یں گے ،صلیب کو تو ڑ دیں گے اور خنزیر کو قتل کر یں گے جزیہ ختم کر دیں گے اور صرف اسلام ہی قبول کر یں گے اور ان کے نزول کے بعد وفا ت سے پہلے تما م اہل کتا ب یہو د و نصا ری ایما ن لے آئیں گے ، ارشاد باری تعا لیٰ ہے ۔
''اور اہل کتا ب سب کے سب مسیح پر اس کی مو ت سے پہلے ضرور ایما ن لے آئیں گے ۔اور قیا مت کے دن وہ ان پر گوا ہ ہو ں گے ۔''
اس آیت میں اللہ تعا لیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ تما م اہل کتا ب یہو د نصاری حضرت عیسی بن مر یم علیہا السلام کی وفا ت سے پہلے ان پر ایما ن لے آئیں گے اور یہ اس وقت کی با ت ہے جب وہ آ خر زما نہ میں حا کم عادل اور دا عی اسلا م کی حیثیت سے نا زل ہو ں گے جیسا کہ اس کا ذ کر اس حدیث میں آئے کا جو آپ کے نزو ل پر دلالت کر تی ہے ۔ اس آیت کے یہی متعین معنی ہیں یہ آیت حضرت عیسی علیہ السلام کے با ر ے میں یہو د یو ں کے مئو قف اور یہو دیو ں کے ان کے سا تھ طرز عمل کے سلسلہ میں ہے نیز اس میں یہ بیا ن ہے کہ اللہ تعا لیٰ نے انہیں کس طرح نجا ت دی اور ان کے دشمنوں کے مکر و فریب کو کس طرح دور کر دیا لہذا آیت کر یمہ
میں دونوں مجرور ضمیروں کا مر جع حضرت عیسی علیہ السلام کی طرف ہے بہت سی صحیح اور متعد د سندوں سے مرو ی اور احد تو ا تر تک پہنچتی ہو ئی حدیثو ں سے یہ ثا بت ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے حضرتعیسیٰ علیہ السلام کو آسما ن پر اٹھا یا اور وہ آ خر زما نہ میں حاکم و عا دل کی حیثیت سے نا زل ہو ں گے اور مسیح و جال کو قتل کر یں گے ،شیخ الا سلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عیسی کے علیہ السلام رفع اور آ خر زما نہ میں نزول کی بکثرت سندوں سے مرو ی احا دیث ذکر کر نے کے بعد لکھا ہے کہ یہ رسو ل اللہ ﷺ کی متوا تر احا دیث ہیں جو ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ عثما ن بن ابی العا ص رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نوا س بن سمعا ن رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حذیفہ بن اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی ہیں ان میں آ پ کے نزول اور نزول کی جگہ کا ذکر ہے ۔ اخ انہی احا دیث میں سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ۔کہ نبی ﷺ نے فرمایا !
''اس ذا ت کی قسم جس کے ہا تھ میں میری جا ن ہے 'قریب ہے کہ تم میں ابن مر یم حا کم و عا د ل کی حیثیت سے نازل ہو ں گے اور صلیب کو توڑ دیں گے ۔خنزیر کو قتل کر دیں گے ، جزیہ ختم کر دیں گے اور مال کی اس قدر فرادا نی ہو جائے گی کہ اسے کو ئی قبول کر نے وا لا نہ ہو گا ''
یہ حدیث بیا ن کر نے کے بعد حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر ما تے ہیں کہ اگر چاہو تو اس کی تصدیق میں یہ آیت پڑھ لو ؛
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے فر مایا :
تمہا را کیا حا ل ہو گا جب تم میں ابن مر یم نا ز ل ہو ں گے اور تمہا را امام تم میں سے ہو گا ۔'' حضرت جا بر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مر وی ایک صحیح حدیث میں ہے کہ انہوں نے نبی کر یم کو یہ ارشاد فر ما تے ہو ئے سنا کہ :
میری ایک امت کا گرو حق پر لڑ تا قیا مت کے دن تک غا لب رہے گا ۔ آپ نے فر مایا حضرت عیسی بن مر یم علیہ السلام نا زل ہو ں گے تو ان کا امیر کہے گا آئیے ہمیں نماز پڑھا ئیں تو وہ فر ما ئیں گے کہ نہیں تم میں سے بعض بعض پر امیر ہیں یہ اس امت کو اللہ تعالیٰ ٰ نے اعزاز بخشا ہے ،''
یہ احا دیث اس بات پر دلالت کر تی ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام آ خر زما نے میں نازل ہو ں گے ہمارے نبی کر یم ﷺ شریعت کے مطا بق عمل کر یں گے اور بلا شک و شبہ ان کے نزول کے زمانہ میں جو امام نماز پڑھا ئے گا وہ امت محمدیہ کا فرد ہو گا حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول اور ہمارے نبی ﷺ کی ختم نبوت میں کو ئی تعا رض نہیں کیو نکہ حضرتعیسیٰ علیہ السلام کسی نئی شریعت کو لے کر نازل نہیں ہو گے اول وآ خر حکم اللہ تعالیٰ ٰ ہی کا ہے ۔ وہ جو چا ہتا ہے کر تا ہے اور جو ارادہ کرتا ہے اس کے مطا بق فیصلہ کر تا ہے کو ئی اس کے حکم کو ٹا ل نہیں سکتا اور وہ غا لب اور حکمت والا ہے ،
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب