سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(153) ارشاد باری تعالیٰ ٰ : (لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِمْ)کا معنی

  • 8443
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2207

سوال

(153) ارشاد باری تعالیٰ ٰ : (لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِمْ)کا معنی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ارشا د با ر ی تعالیٰ ٰ : ﴿لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِمْ﴾" ان لوگوں سے جن سے اللہ تعالیٰ ٰ  غصے  ہو ا ہے  دوستی  نہ کر و  کے کیا معنی ہیں ؟  ان کے سا تھ دوستی کے کیا معنی ہیں ؟ کیا ان کے پا س جا نا  با ت چیت  اور گفتگو  کر نا  اور ان کے سا تھ  ہنسنا بھی دوستی ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ ٰ نے مو منوں کو یہودیوں  اور ان جیسے  دیگر کا فر وں  کے ساتھ  دوستی رکھنے  سے منع فر مایا ہے  ان کے سا تھ دوستی   محبت  اخوت  اور نصرت  جا ئز نہیں  اور نہ  یہ جا ئز ہے  کہ انہیں دلی دوست بنا لیا جا ئے  خوا ہ  مسلما نوں  سے  بر سر  پیکا ر  نہ بھی  ہو ں  ارشاد  با ر ی  تعالیٰ ٰ  ہے :

﴿لا تَجِدُ قَومًا يُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ‌ يُوادّونَ مَن حادَّ اللَّهَ وَرَ‌سولَهُ وَلَو كانوا ءاباءَهُم أَو أَبناءَهُم أَو إِخونَهُم أَو عَشيرَ‌تَهُم أُولـئِكَ كَتَبَ فى قُلوبِهِمُ الإيمـنَ وَأَيَّدَهُم بِر‌وحٍ مِنهُ...٢٢﴾... سورة المجادلة

"جو لو گ اللہ پر اور روز قیا مت پر ایما ن رکھتے ہیں  تم ان کو  اللہ اور رسول  کے دشمنوں  سے دوستی  کر تے ہو ئے  نہ دیکھو گے خواہ وہ ان کے باپ  بیٹے  یا بھا ئی  یا خا ندا ن  ہی کے لو گ  ہو ں  یہ لو گ ہیں جن کے دلوں  میں اللہ  نے ایمان ( پتھر پر لکیر کی طرح )تحر یر کر دیا ہے اور  فیض  غیبی  سے  ان کی مدد کی ہے ۔"اور فر مایا ہے :

﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذوا بِطانَةً مِن دونِكُم لا يَألونَكُم خَبالًا وَدّوا ما عَنِتُّم قَد بَدَتِ البَغضاءُ مِن أَفوهِهِم وَما تُخفى صُدورُ‌هُم أَكبَرُ‌ قَد بَيَّنّا لَكُمُ الءايـتِ إِن كُنتُم تَعقِلونَ ﴿١١٨﴾... سورة آل عمران

مو منو اپنے( اہل ایما ن کے ) علا وہ   کسی  غیر  (مذہب کے آدمی) کو اپنا  راز  دار نہ بنانا  یہ لو گ  تمہا ری   بر با دی  (اور فتنہ  انگریزی کر نے ) میں کسی طرح کو تا ہی  نہیں کر تے  اور چا ہتے ہیں کہ (جس طرح  ہو سکے  )  تمہیں  تکلیف  پہنچے ان کی زبا نوں سے تو دشمنی  ظا ہر ہو چکی ہے  اور جو(کینے) ان کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیا دہ ہیں اگر تم  عقل  رکھتے  ہو تو  ہم نےتم  کو اپنی آیتیں کھو ل کھو ل کر سنا دی ہیں دیکھو  تم ایسے (صاف دل) لو گ ہو کہ ان لو گوں سے  دوستی  رکھتے ہو  حا لا نکہ   وہ تم سے دوستی نہیں رکھتے ۔"اسی طرح  مفہوم  کی کتا ب سنت  میں اور بھی بہت سے نصوص  ہیں  لیکن  اللہ تعالیٰ ٰ  نے مو منوں کو اس بات  سے منع نہیں کیا  کہ وہ غیر حر بی کا فروں کے ساتھ  نیکی  کر یں  یا مباح  منا فع کا ان  کے ساتھ تبا دلہ کر یں یا ان کے سا تھ  خرید و فروخت  کر یں  یا ان کے تحفوں  کو قبول  کر یں چنا نچہ ارشاد  با ری تعالیٰ ٰ ہے :

﴿لا يَنهىكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذينَ لَم يُقـتِلوكُم فِى الدّينِ وَلَم يُخرِ‌جوكُم مِن دِيـرِ‌كُم أَن تَبَرّ‌وهُم وَتُقسِطوا إِلَيهِم إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ المُقسِطينَ ﴿٨ إِنَّما يَنهىكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذينَ قـتَلوكُم فِى الدّينِ وَأَخرَ‌جوكُم مِن دِيـرِ‌كُم وَظـهَر‌وا عَلى إِخر‌اجِكُم أَن تَوَلَّوهُم وَمَن يَتَوَلَّهُم فَأُولـئِكَ هُمُ الظّـلِمونَ ﴿٩﴾... سورة الممتحنة

''جن لو گو ں نے  تم سے دین کے با ر ے میں  جنگ کی  اور نہ تم کو  تمہا رے  گھروں سے نکالا  ان کے  سا تھ  بھلا ئی  اور انصا ف  کا  سلوک  کر نے  سے  اللہ  تم کو منع نہیں کر تا  اللہ تو انصا ف کر نے والوں کو دوست  رکھتا ہے  اللہ انہی لو گوں کے سا تھ  تمہیں  دوستی کر نے سے منع  کر تا ہے جنہوں نے تم سے تمہارے دین  کے با ر ے  میں لڑا ئی کی  اور تمہیں  تمہارے گھروں سے نکالااور تمہا رے  نکا لنے میں اوروں کی مدد کی  تو  جو لو گ  ان  (لو گو ں )سے دوستی  کر یں  گے  وہی  ظا لم ہیں ۔"

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

تبصرے