عیسا ئیوں اور یہودیوں کی تقلید میں یہا ں امر یکہ میں مسلما نوں میں بھی یہ روا ج پیدا ہو گیا ہے کہ وہ میت کی وفا ت کے چا لیس دن بعد ایک دینی محفل منعقد کر تے ہیں کیا چالیسویں کی اس محفل کا انعقاد اسلامی شر یعت کے مطا بق ہے ؟ کیا اس کے جوا ز کی دلیل ہے؟
رسول اللہ ﷺ سے یہ قطعا ثابت نہیں نہ حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور نہ سلف صالح سے کہ میت کی وفا ت کے وقت یا ایک ہفتہ بعد یا چا لیس دن بعد یا ایک سا ل بعد کسی محفل کا اہتمام کیا جا ئے بلکہ یہ بدعت اور بد تر ین عادت ہے یہ قد یم مصروں اور دیگر کا فروں میں ایک رواج تھا لہذا جو مسلما ن اس قسم کی محفلوں کا انعقا د کر تے ہیں انہیں سمجھا نا چا ہیے اور اس کی حقیقت بتا نا چا ہئے تا کہ وہ اللہ تعالیٰ ٰ کی بارگا ہ میں تو بہ کر یں دین میں بدعا ت سے اجتناب کر یں اور کا فروں کی مشا بہت سے بچیں نبیﷺ سے ثا بت ہے کہ آپ نے فر ما یا :
مجھے قیا مت سے پہلے تلوا ر کے سا تھ بھیجا گیا ہے حتی کہ اللہ وحدہ لا شریک کی عبا دت کی جا ئے اور میر ا رزق میرے نیزے کی انی کے نیچے رکھ دیا گیا ہے ذلت و رسوائی اس شخص کا مقدر ہے جو میر ے حکم کی مخا لفت کرے اور جس نے کسی قو م کی مشا بہت اختیا ر کی وہ انہیں میں سے ہے "امام حا کم نے حضرت ابن عبا س رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روا یت ذکر کی ہے کہ نبی کریمﷺ نے فر ما یا :
تم با لشت بہ با لشت اور قدم بقدم پہلے لو گو ں کے طریقو ں کو اختیا ر کر و گے (یعنی جس طرح با لشت بالشت کے اور ہا تھ ہا تھ کے بر ا بر ہو تا ہے ) حتی کہ ان میں سے کو ئی سا نڈے کیبل میں داخل ہو ا تھا تو تم بھی اس میں داخل ہونگے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب