بعض ادارے اخبارا ت میں اعلا ن کر کے مسلما ن نو جو ا ں کو یہ دعوت دیتے ہیں کہ وہ مو سم گرما کی تعطیلا ت مغربی مما لک میں گزاریں تا کہ وہ اس طرح انگریزی زبا ن بھی اچھی طرح سیکھ سکیں ؟
اس سوال کا جوا ب دینے کے لئے ہم اس مو ضو ع سے متعلق فضیلۃ الشیخ عبد العز یز بن با ز حفظ اللہ تعالیٰ ٰ کے ارشادات ذیل میں نقل کر تے ہیں :
الحمد لله وحده والصلواة والسلام علي من لا نبي بعده نبينا محمد وعلي آله واصحابه واتباعه الي يوم الدين اما بعداللہ تعالیٰ ٰ نے اس امت کو بے پا یا ں نعمتوں سے نوا زا بے شمار منفرد خصو صیا ت سے سر فراز فر ما یا اور اسے بہترین امت بنا دیا ہے جسے لوگوں کے لئے پیدا کیا گیا ( میدا ن میں لا یا گیا ) ہے جو نیکی کا حکم دیتی برا ئی سے منع کر تی اور اللہ تعالیٰ ٰ کی ذات گرا می پر ایما ن رکھتی ہے اللہ تعالیٰ ٰ کی عطا کردہ ان نعمتو ں میں سے عظیم تر ین نعمت اسلا م ہے جسے اللہ تعالیٰ ٰ اپنے بندوں کو کے لئے شریعت اور دستور حیا ت کے طور پر پسند فر ما یا اور اس کے ساتھ اس نے اپنے بندوں پر اپنی نعمتوں کا اتما م اور اپنے دین کی تکمیل فر ما دی ہے ۔
ارشا د با ر ی تعالیٰ ٰ ہے :
"آج میں نے تمہا رے لئے تمہا را دین کا مل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پو ری کر دیں اور تمہا رے لئے اسلا م کو دین پسند کیا ۔"لیکن اس نعمت کبری کی وجہ سے دشمنا ن اسلا م مسلما نو ں سے حسد کر نے لگے ان کے دل کینے اور غصے سے بھر گئے ۔ اور اس دین اور اس دین وا لو ں سے عداوت و دشمنی کر نے لگے اور یہ خواہش کر نے لگے اے کا ش ؛وہ مسلمانو ں کو اس نعمت سے محرو م کر دیں جیسا کہ ان کے دلو ں میں آنے وا لے خیا لا ت کے با ر ے میں اللہ تعالیٰ ٰ نے فر ما یا ہے کہ :
وہ تو یہ چا ہتے ہیں کہ جس طرح وہ خو د کا فر ہیں (اسی طرح ) تم بھی کا فر ہو کر (سب ) برا برہو جا ئو ۔" اور فر مایا :
"مو منو ؛ اپنے (اہل ایما ن کے ) علاوہ کسی (غیر مذہب کے آدمی ) کو اپنا رازدار نہ بنا نا ۔ یہ لو گ تمہا ر ی بر با دی (اور فتنہ گر کر نے ) میں کسی طرح کو تا ہی نہیں کر تے اور چا ہتے ہیں کہ (جس طرح ہو ) تمہیں تکلیف پہنچے ان کی زبا نو ں سے تو دشمنی ظا ہر ہو ہی چکی ہے اور جو (کینے) ان کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیا دہ ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تم کو اپنی آیتیں کھو ل کھول کر سنا دی ہیں ۔اور فرمایا
اگر یہ کا فر تم پر قدرت پا لیں تو تمہا رے دشمن ہو جا ئیں اور ایذار سا نی کے لئے تم پر ہا تھ بھی چلا ئیں اور زبا نیں (بھی) اور یہ چا ہتے ہیں کہ کہ تم کسی طرح کا فر ہو جا ئو ۔"اور فر مایا :
"اور یہ لو گ ہمیشہ تم سے لڑ تے رہیں گے یہا ں تک کہ اگر وہ طا قت رکھیں تو تمہا رےدین سے پھیر دیں ۔ایسی بہت سی آیا ت ہیں جنسے معلوم ہو تا ہے کہ کا فر مسلمانوں سے عداوت رکھتے ہیں اور اپنے مقا صد کو عملی جا مہ پہنانے میں کو ئی وقیقہ فرد گذاشت نہیں کر تے اور اس کے لئے وہ مخفی اور ظا ہر ہر قسم کے اسباب و وسائل اختیا ر کر تے ہیں انہی وسا ئل میں سے یہ بھی ہے جو مختلف یو ر پین ادارے اخبا را ت میں اعلا نا ت کے ذر یعہ مسلمان نوجوا نوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ مو سم گر م کی تعطیلا ت یو رپ اور امر یکہ کے مختلف علا قوں میں گزاریں تا کہ وہ اس طرح انگریزی زبا ن میں اچھی طرح مہارت حاصل کر لیں اور پھر اس طرح وہ انے والے لو گوں کے تمام اوقات کا باقدہ ایک پرو گرام مرتب کر لیتے ہیں ۔ یہ پرو گرا م کچھ اس طرح کے نکا ت پر مشتمل ہو تا ہے :
(1)کسی انگریز کافر خاندان میں طالب علم کے قیام کا بندوبست حالانکہ اس میں بہت سے قابل اعتراض پہلو ہیں ۔
(2) جس شہر میں قیا م ہو وہا ں موسیقی ڈرامہ اور تھیٹر وغیرہ کی محفلوں میں شرکت اور رقص میں ایک دوسرے سے مقا بلہ با زی
(3)ڈانس اور رقص کی محفلوں میں شرکت
(4) انگریز لڑکیوں کے سا تھ ڈسکو ڈانس کی محفلوں میں شرکت
(5) ایک انگریزی شہر میں لہو و لہب کے پرو گرا مز کی فہرست جا ری کی گئی تو اس میں حسب ذیل تفریحی انتظا مات تھے (شبینہ محفلیں ڈسکو ڈانس کلا سیکل مو سیقی ماڈن مو سیقی سینما ہال اور ڈرامہ ہا ل کے پرو گرا م روایتی انگلش انگریزی ادادروں کے مسلمان نوجوا نوں کو اس طرح کے پروگرا م میں شرکت کی دعوت دینے سے جو اغراض و مقا صد ہیں وہ بہت خطر نا ک ہیں اور ان میں سے چند حسب ذیل ہیں :
(1) اس سے مسلمانوں نو جوا نوں کو جا دہ مستقیم سے ہٹا کر گمراہ کر نا مقصود ہے
(2)۔نوجوا نوں کو اخلا ق کو خرا ب کر نا اور اسبا ب و وسائل مہیا کر کے انہیں اخلا قی بے راہ روی اور انار کی میں مبتلا کر نا ہے
(3)مسلمانوں کے عقیدے میں تشکیک پیدا کر نا ہے ۔
(4)مسلمان نو جوانوں کو مغر بی تہذیب پر فر یفتہ کر نا اور اس کا دلدادہ بنا نا ہے ۔
(5)اسے مغرب کے بد ترین اخلا ق و عادات کا عا دی بنانا ہے
(6)دین اور دینی آداب و احکا م سے دور ہٹا نا ہے
(7)مسلما ن نوجوانوں کی اس انداز سے تربیت کر نا کہ ان پروگراموں سے فا رغ ہو کر جب وہ اپنے ملکوں کو جائیں تو مغرب اس کے افکار و نظریا ت اور اس کے طرز بو دو با ش کے مبلغ اور داعی بن کر جا ئیں ۔ یہ اور اس طرح کے اور بہت سے اغراض و مقاصد ان دشمنان اسلام کے پیش نظر ہو تے ہیں جن کے حصول کے لئے یہ اپنے تمام وسائل اور بے شما ر ظاہر ی مخفی اسالیب و ذرائع اختیا ر کر تے ہیں مسلمان ملکوں کے نوجوا نوں کو اپنے دام فریب میں پھنسا نے کے لئے یہ لو گ اپنے ان دعوتی اداروں کے عربی نا م بھی رکھ لیتے ہیں تا کہ بڑی عیاری اور ہو شیا ری چالاکی کے ساتھ مسلمان نوجوانوں کو گمراہ کر سکیں اس لئے میں اپنے اس ملک کے مسلمان بھا ئیوں کو خصوصا اور دیگر تما م علماء اسلا م کے مسلمان بھا ئیوں کو عموما تلقین کر تا ہوں کہ وہ ان اداروں کے دا م فریب میں نہ پھنسیں ان سے حد درجہ محتا ط رہیں ان کی کسی دعوت کو قبول نہ کر یں کیو نکہ ان کے سا ر ے پروگرا م ایک میٹھا زہر ہیں یہ دشمنان اسلام کی وسیسہ کا ریاں ہیں جن مقصو د یہ ہے کہ مسلمانوں کو فتنوں میں مبتلا کر کے ان کے دین عقیدہ میں تشکیک پیدا کر کے انہیں بے دین بنا دیا جا ئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتا ب مقدس میں ان کے با ر ے میں یہ فر ما یا ہے :
"اور آپ سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہو ں گے اور نہ عیسا ئی یہا ں تک کہ آپ ان کے مذہب کی پیروی اختیا ر کر لیں ۔"میں امور طالبہ کے منتظمین کو بھی بطور خا ص یہ نصیحت کر و ں گا کہ وہ اپنے بچوں کی حفا ظت کر یں اور ان اس قسم کے بیرو نی سفر کی قطعا اجازت نہ دیں کیو نکہ اس میں ان کے دین اخلا ق اور ملک کی خرا بی کے کئی پہلو ہیں جیسا کہ ہم نے قبل ازیں بیا ن کیا ہے یہ حضرات بچوں کی راہنمائی کر یں کہ وہ اپنے ہی شہروں کے تفریحی مقا ما ت پر جو کہ بحمد اللہ بہت ہیں مو سم گر ما کی تعطیلات بسر کر نے کا پر و گرا م بنا ئیں اس سے مطلوب و مقصود بھی حاصل ہو جا ئے گا اور ہما رے نوجوا ن ان خطرا ت مشکلات صعوبات اور برے نتا ئج و اثرا ت سے بھی محفوظ رہیں گے جو اجنبی مما لک میں جا نے سے پیش آتے ہیں اللہ عزوجل سے دعاء ہے کہ وہ ہما رے ملک دیگر تمام اسلامی ممالک اور ہمارے تمام نوجوا نوں کو ہری بری اور نا پسند یدہ بات سے بچا ئے دشمنوں کے مکرو فر یب سے انہیں محفوظ رکھے ان کے مکرو فر یب کو نا کا م و مراد بنا ئے اللہ تعالیٰ ٰ ہمارے حکمرا نوں کو بھی توفیق بخشے کہ وہ اس قسم کے جھوٹے پرو پیگنڈے اور خطر نا ک اعلانا ت پر پابندی لگا ئیں نیز انہیں تو فیق بخشے کہ وہ انسا نوں اپنے علاقوں اور شہروں کی بہتری کے کا م کر سکیں اللہ تعالیٰ ٰ ہی کا ر سا ز و قادر ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب