سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(140) غیر مسلموں کی خدمت میں شراب پیش کرکے ان کی عزت افزائی کرنا

  • 8430
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1261

سوال

(140) غیر مسلموں کی خدمت میں شراب پیش کرکے ان کی عزت افزائی کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ ایک مسلمان کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے غیر مسلم ساتھیوں کی عزت افزائی کےلئے ان کی خدمت میں ایسا کھانا پینا پیش کرے جو دین اسلام میں حرام ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام رواداری آسانی اورسہولت کا دین ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ عدل واکرام اور دیگراسلامی آداب کا دین بھی ہے۔لیکن جس شخص کی عزت افزائی کی جارہی ہو وہ کافر ہو تو عزت افزائی کرنے والے کے مقصد کے مختلف ہونے سے اور جس سے وہ اس کی عزت افزائی کرنا چاہتا ہے اس کے مختلف ہونے سے بھی حکم مختلف ہوگا اگر عزت افزائی کا (کوئی ) شرعی مقصد ہے مثلا وہ کافر کے ساتھ مراسم پیدا کرکے اسے اسلام کی دعوت دینا چاہتا ہے تاکہ اسے کفروضلالت سے بچالے تو یہ ایک پاکیزہ مقصد ہے۔

شریعت کے مقررہ قواعد میں سے ایک قاعدہ یہ بھی ہے۔کہ وسائل کا حکم ان کے مقاصد کے اعتبار سے ہوتا ہے ۔اگر مقصد واجب ہو تو وہ وسیلہ بھی واجب ہوجاتا ہے۔اور اگرمقصد حرام ہوتو وسیلہ بھی حرام ہوگا اگر کافر کی عزت افزائی کا مقصد شرعی نہ ہو او ر ترک عزت کا کوئی نقصان بھی نہ ہو تو ا  سکی عزت کرنا جائز ہے۔ لیکن اس کی خدمت میں حرام کھانا پینا مثلا خنزیر کا گوشت یا شراب پیش کرنا جائز نہیں کیونکہ اس کی عزت افزائی میں اس کی اطاعت او ر اللہ تعالیٰ ٰ کی نافرمانی ہے اور اس کے حق کو اللہ تعالیٰ ٰ کو  اللہ تعالیٰ ٰ کےحق پر مقدم قرار دیناہے۔جبکہ ایک مسلمان پر فرض یہ ہے کہ وہ اپنے دین کو مضبوطی سے تھامے۔اجنبی ممالک میں اپنے دین پر عمل کرنے بہت اچھے اثرات ونتائج ظاہر ہوتے ہیں۔اسی طرح مسلمان قول وعمل کے اعتبار سے دین کاداعی بن جاتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1 ص38

تبصرے