قرآن مجید سے پہلے کی آسمانی کتابوں میں تحریف ہوچکی ہے۔لیکن بعد میں جو نسلیں آیئں جنھیں یہ علم نہ تھا کہ ان میں تحریف ہوچکی ہیں۔انہیں نے ان کے مطابق عمل کیا۔ تو روز قیامت اللہ تعالیٰ ٰ کے ہاں ان نسلوں سے کیسے معاملہ ہوگا؟
کچھ لوگ تو وہ تھے۔ جنھوں نے اپنے قصد وارادے سے تحریف کی بعض سزائوں کو کالعدم قرار دے دیا۔اور بعض میں تبدیلی کردی۔توایسے لوگوں کوتو دوگنا گناہ ہوگا۔ایک گناہ تحریف کی وجہ سے اوردوسرااپنے بعد میں آنے والوں کو گمراہ کرنے کی وجہ سے کچھ لوگوں نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ ان کتابوں میں تحریف ہوچکی ہے۔ان کے مطابق عمل کیا۔اور صحیح جاننے کے باوجودتحریف کوبرقرار رکھا۔توانھیں تحریف شدہ احکام کے مطابق عمل کرنے کی وجہ سے گناہ ہوگا۔کچھ لوگ جائل اور ناخواندہ (ان پڑھ) تھے۔ جنھوں نے صحیح کی تلاش وتحقیق کے بغیر ہی ان تحریف شدہ شرعی احکام کے مطابق عمل کیا تو ایسے لوگوں کو بھی کچھ گناہ ہوگا۔۔۔اوراگر ان کے سامنے حق کو پہچاننے کا کوئی ذریعہ نہیں اور نہ کوئی ایسا شخص ہی ہے جس سے وہ پوچھ سکیں تو ان لوگوں کے احکام اہل فترت سے ہوں گے۔جن کا آخرت میں امتحان ہوگا۔جن سے مومن مصدق واضح ہوجائیں گے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب