سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(143) تعویز حرام ہیں۔خواہ وہ قرآن ہی سے لکھے ہوں

  • 8402
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2227

سوال

(143) تعویز حرام ہیں۔خواہ وہ قرآن ہی سے لکھے ہوں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تعویزوں کےلٹکانے سینے پر رکھنے یا تکیے کے نیچے رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟یاد رہے یہ سوال ان تعویزوں کے بارے میں ہے جو صرف قرآنی آیات پر مشتمل ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بات یہ ہے کہ تعویزوں کو استعمال کرنا حرام ہے۔خواہ وہ قرآنی آیات اور احادیث نبویہ پر مشتمل ہوں بلکہ یہ نبی کریم ﷺ سے  ثابت نہیں ہے۔اور ہر وہ چیز جو آپﷺ سے ثابت نہ ہو وہ لغو اور غیر معتبر شمار ہوگی۔مسبب  الاسباب تو اللہ تعالیٰ ٰ کی ذات گرامی ہے۔تعویز جب نہ شرعاسبب ہیں۔اورنہ ان کا سبب ہوناتجربہ حس اور واقع سے ثابت ہے لہذا یہ جائز نہیں۔کہ ہم ان کے سبب ہونے کا اعتقاد کرلیں۔راحج قول کے مطابق تعویزحرام ہیں۔خواہ وہ خود قرآن مجید کے الفاظ ہوں۔یا کوئی اور ہاں البتہ کوئی انسان کسی تکلیف میں مبتلا ہو۔ تواسے چاہیے کہ کسی سے دم کروالے جسطرح کے حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی کو دم کیاکرتے تھے۔اور جس طرح رسول اللہ ﷺ بھی صحابہ کرام کودم کیاکرتے تھے شریعت سے بس دم ہی ثابت ہے۔(تعویز نہیں)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے