سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(139) یہود ونصاریٰ کے کفر کااثبات اور انہیں کافر نہ کہنے والوں کی تردید

  • 8398
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2739

سوال

(139) یہود ونصاریٰ کے کفر کااثبات اور انہیں کافر نہ کہنے والوں کی تردید
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یورپ کی ایک مسجد میں ایک واعظ نے اپنے درس میں یہ بیان کیا کہ یہود ونصاریٰ کو کافر کہنا جائز نہیں جیسا کہ آپ  جانتے ہیں۔یورپ میں مساجد میں آنے والے مسلمانوں کی علمی استعداد بہت کم ہے۔اس لئے ہم ڈرتے ہیں۔کہیں یہ بات مشہور نہ ہوجائے لہذا اُمید ہے  کہ آپ اس مسئلہ پر مفصل روشنی ڈالیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس آدمی کی یہ بات ضلالت وگمراہی بلکہ کفر ہے کیونکہ یہود ونصاریٰ تو خود اللہ تعالیٰ ٰ نے اپنی کتاب میں کافر قرار دیا ہے۔ارشاد باری  تعالیٰ ٰ ہے:

﴿وَقالَتِ اليَهودُ عُزَيرٌ‌ ابنُ اللَّهِ وَقالَتِ النَّصـرَ‌ى المَسيحُ ابنُ اللَّهِ ذلِكَ قَولُهُم بِأَفوهِهِم يُضـهِـٔونَ قَولَ الَّذينَ كَفَر‌وا مِن قَبلُ قـتَلَهُمُ اللَّهُ أَنّى يُؤفَكونَ ﴿٣٠ اتَّخَذوا أَحبارَ‌هُم وَرُ‌هبـنَهُم أَر‌بابًا مِن دونِ اللَّهِ وَالمَسيحَ ابنَ مَر‌يَمَ وَما أُمِر‌وا إِلّا لِيَعبُدوا إِلـهًا وحِدًا لا إِلـهَ إِلّا هُوَ سُبحـنَهُ عَمّا يُشرِ‌كونَ ﴿٣١﴾... سورة التوبة

''اور  یہود  نے کہا  عزیر علیہ السلام  اللہ کا بیٹا  ہے  اور  نصا ری  نے کہامسیح اللہ کا بیٹا  ہے  یہ ان کے منہ کی با تیں ہیں  پہلے کا فر بھی اس طرح کی با تیں کیا کر تے تھے یہ بھی ان کی ریس کر نے لگے ہیں  اللہ ان کو ہلا ک کر ے کہا ں  بہکے پھر تے ہیں  انہو ں نے اپنے علما ء مشا ئخ  اور مسیح ابن مر یم کو اللہ کے سوا معبود بنا لیا  حا لا نکہ ان کو یہ حکم دیا گیاتھا اللہ واحد کے علا وہ کسی کی عبا د ت نہ کر یں اس کے سوا کو ئی معبود نہیں اور وہ پا ک ہے ان چیزوں سے جنہیں یہ لو گ  اس کے سا تھ شر یک ٹھہراتے ہیں۔''

ان آیات سے معلوم ہواکہ یہود ونصاریٰ مشرک ہیں۔جبکہ کئی دیگر آیات میں اللہ تعالیٰ ٰ نے انھیں واضح طور پر کافرقرار دیا ہے۔مثلا:

﴿لَقَد كَفَرَ‌ الَّذينَ قالوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ المَسيحُ ابنُ مَر‌يَمَ...١٧﴾... سورة المائدة

''جو لوگ ا س بات کے قائل ہیں۔ کہ عیسیٰ  بن مریمعلیہ السلام  اللہ ہیں۔وہ بے شک کافر ہیں''

﴿لَقَد كَفَرَ‌ الَّذينَ قالوا إِنَّ اللَّهَ ثالِثُ ثَلـثَةٍ...٧٣﴾... سورة المائدة

'' وہ لوگ پکے کافر  ہیں۔جو اس بات کے قائل ہیں کہ اللہ تین میں سے تیسرا ہے۔''

﴿لُعِنَ الَّذينَ كَفَر‌وا مِن بَنى إِسر‌ءيلَ عَلى لِسانِ داوۥدَ وَعيسَى ابنِ مَر‌يَمَ...٧٨﴾... سورة المائدة

'' جو لوگ بنی اسرائیل میں کافر ہوئے ان پر دائود اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی  ۔''

﴿إِنَّ الَّذينَ كَفَر‌وا مِن أَهلِ الكِتـبِ وَالمُشرِ‌كينَ فى نارِ‌ جَهَنَّمَ...٦﴾... سورة البينة

''جولوگ کافر ہیں(یعنی اہل کتاب اور مشرک وہ دوزخ آگ میں (پڑیں گے)''

چنانچہ اس موضوع کی بہت سی آیات اور احادیث ہیں۔ جو شخص ان یہود ونصاریٰ کے کفر کا انکار کرے۔ جو حضرت محمد ﷺ پر ایمان نہیں لائے۔بلکہ   انہوں نے آپ کی  تکذیب کی تو وہ اللہ کی تکذیب کرتا ہے۔اور اللہ کی تکذیب کفر ہے۔ جو شخص یہود ونصاریٰ کے کفر میں شک کرے۔ اس کے اپنے کافر ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔سبحان اللہ! یہ شخص ان کو کیوں کافر قرار نہیں دیتا جب کہ یہ تثلیث کے قائل ہیں۔اور اسی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ ٰ نے کافر قرار دیا ہے۔یہ ان کو کیوں کافر قرار نہیں دیتا جب کہ یہ مسیح علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ اللہ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ  اللہ فقیر ہے۔اور ہم دولت مند ہیں؟تعجب ہے یہ شخص ایسے لوگوں کو کیوں کافر قرار  نہیں دیتا جو اللہ تعالیٰ ٰ کے لئے ایسے بُرے اوصاف بیان کرتے ہیں۔ جو سراسر سب وشتم اور عیب ہیں۔

میں اس شخص کو دعوت دیتا ہوں۔کہ یہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں  توبہ کرے۔اور یہ ارشاد باری تعالیٰ ٰ پڑھے:

﴿وَدّوا لَو تُدهِنُ فَيُدهِنونَ ﴿٩﴾... سورة القلم

''یہ لوگ چاہتے ہیں کہ آپ نرمی اختیار کریں۔تو یہ بھی نرم ہوجایئں۔''

لیکن کفر کے بارے میں ان سے کوئی نرمی نہ کی جائے اور سب کے سامنے برملا بیان کرنا چاہیے۔کہ یہ لوگ کافر ہیں۔جہنمی ہیں۔اور نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے:

والذي نفسي بيده لا يسمع بي يهودي ولا نصراني من هذه الامة اي امة الدعوة ثم لا يتبع ما جئت به او قال لا يومن بما جئت به الا كان من اصحاب النار(صحيح مسلم ح:١٥٣)

''اس ذات اقدس کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔میرے بارے میں اُمت۔۔۔یعنی اُمت دعوت۔۔۔میں سے کوئی یہودی اور عیسائی سنے اور پھر وہ اس کی اتباع نہ کرے جو دین لے کر میں آیا ہوں۔۔۔تو وہ جہنمی ہوگا۔''

اس بات کے کہنے والے کو چاہیے کہ وہ اس زبردست افتراء پردازی سے اللہ تعالیٰ ٰ کی بارگاہ میں توبہ کرے صریحا اعلان کرے کہ یہود ونصاریٰ کافر ہیں۔جہنمی ہیں اور ان پر فرض ہے۔کہ اس نبی امی حضرت محمد رسول اللہ ﷺ پر ایمان لائیں۔جن کا تذکرہ تورات اور انجیل میں بھی لکھا ہو ا ہے۔جو انہیں نیکی کا حکم دیتے بُرائی سے روکتے ان کے لئے پاکیزہ چیزوں کو حلال ٹھراتے  اور ناپاک کو حرام قرار دیتے ہیں۔اور اس بوجھ اور بیڑیوں کواتار پھینکتے ہیں۔ جو ان پر پڑی ہوئی ہیں۔جولو گ آپ پر ایمان لائے۔ آپ کی عزت کی آپ ﷺ کی مدد کی ۔اور اس نور کی پیروی کی جسے آپ پر اُتارا گیا۔تو یہی کامیاب لوگ ہیں۔و ہ آپ ﷺ ہی کی ذات گرامی ہے۔ جن کے بارے میں حضرت عیسیٰ ابن مریمعلیہ السلام  نے بشارت سنائی تھی۔جیسا کہ اللہ  تعالیٰ ٰ نے فرمایا ہے کہ:

﴿وَإِذ قالَ عيسَى ابنُ مَر‌يَمَ يـبَنى إِسر‌ءيلَ إِنّى رَ‌سولُ اللَّهِ إِلَيكُم مُصَدِّقًا لِما بَينَ يَدَىَّ مِنَ التَّور‌ىةِ وَمُبَشِّرً‌ا بِرَ‌سولٍ يَأتى مِن بَعدِى اسمُهُ أَحمَدُ فَلَمّا جاءَهُم بِالبَيِّنـتِ قالوا هـذا سِحرٌ‌ مُبينٌ ﴿٦﴾... سورة الصف

اور ( وہ وقت بھی یا د کر و ) جب مر یم کے بیٹے  عیسیٰؑ نے کہا  اے   بنی اسرا ئیل   میں تمہا رے پا س اللہ کا بھیجا ہو  آ یا ہو ں  (اور ) جو (کتا ب )  مجھ سے پہلے آ چکی ہے  ( یعنی ) تو را ت  اس کی تصد یق   کر تا    ہو ں  اور  ایک پیغمبر  جو میرے بعد   آئیں  گے  جن کا نا م احمد ہو گا  ان کی بشارت سنا تا ہو ں  (پھر ) جب وہ  ( مبشر رسول )  ان لو گو ں  کے پا س کھلی  نشا نیا ں لے کر آ ئے  تو ان لو گو ں نے کہا  یہ تو صر یح جا دو ہے ۔''

جب ان کے پاس آگئے کون؟وہ احمد جن کی آمد کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام  نے بشارت سنائی تھی۔اورآئے بھی کھلی نشانیوں کے ساتھ تو انہوں نے کہا یہ تو صریح جادو ہے۔اسی  سے ہم ان عیسایئوں کے دعویٰ کی تردید کرتے ہیں۔جنھوں نے کہا کہ حضرت  عیسیٰ علیہ السلام  نے جن کی آمد کی بشارت دی وہ احمد ہیں ۔محمد نہیں ہیں۔کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کے بعد صرف محمد ﷺ تشریف لائے ہیں۔اور حضرت محمد ﷺ ہی احمد ﷺ ہیں ۔یہ    تو اللہ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کی طرف الہام کیا تھا۔ کہ وہ حضرت محمد ﷺ کااسم پاک احمد سے زکر کریں۔کیونکہ احمد حمد سے اہم تفضیل کا صیغہ ہے۔جس کے معنی یہ ہیں کہ آپ تمام لوگوں سے بڑھ کر اپنے رب کی حمد بیان فرمانے والے ہیں۔جب کہ احمد کو  اسم فاعل سے تفصیل کاصیغہ مان لیا جائے اور اگر اسے اسم مفعول کا صیغہ مانیں تو پھر ا س کے معنی یہ ہوں گے۔کہ آپﷺ اپنے کامل اوصاف کے باعث تمام مخلوق میں سب سے زیادہ قابل ستائش ہیں۔گویا آپ احمد کے اکمل صیغہ احمد کے اعتبار سے حامد بھی ہیں۔اور محمود بھی!

میں تو یہ بھی کہوں گا کہ اگر کوئی شخص یہ گمان کرلے کہ زمین میں اسلام کے سوا کوئی اور بھی دین ہے جسے اللہ قبول فرمائے گا تو وہ کافر ہے۔اس کے کفر میں شک نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ ٰ نے اپنی کتاب میں ارشاد فرمایا ہے:

﴿وَمَن يَبتَغِ غَيرَ‌ الإِسلـمِ دينًا فَلَن يُقبَلَ مِنهُ وَهُوَ فِى الءاخِرَ‌ةِ مِنَ الخـسِر‌ينَ ﴿٨٥﴾... سورة آل عمران

‘‘اورجوشخص اسلام کے سوا کسی اوردین کاطالب ہوگا وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گااورایسا شخصآخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔’’

نیز فرمایا:

﴿أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتى وَرَ‌ضيتُ لَكُمُ الإِسلـمَ دينًا...٣﴾... سورة المائدة

‘‘آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اوراپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اورتمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔’’

لہذا میں تیسری بار  پھر یہ کہتا ہوں کہ اس شخص کو اللہ تعالیٰ ٰ کی بارگاہ میں توبہ کرنی چاہیے۔ اور لوگوں کےسامنے کھل کر اس بات کا اعلان کرنا چاہیے کہ یہود ونصاریٰ کافر ہیں۔کیونکہ ان پر حجت تمام ہوچکی ہے۔ اللہ کا پیغام ان تک پہنچ چکا ہے۔لیکن انہوں نے محض عناد کی وجہ سے کفر کو اختیار کیا ہے۔

یہودیوں کومغضوب علیھم اس لئے کہا جاتا ہے۔کہ انھوں نے حق کو جاننے کے باوجود اس کی مخالفت کی اور نصاریٰ کو ضالین اس لئے کہا جاتا ہے  کہ انہوں نے حق کا ارادہ تو کیا مگر اس سے بھٹک گئے اور اب ان سب نے حق کو جان اور پہچان تو لیا ہے۔ لیکن دانستہ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔جس کی وجہ سے یہ سب غضب الٰہی کے مستحق ٹھرے ہیں۔میں ان تمام یہودیوں اور عیسایئوں کو یہ دعوت دیتا ہوں۔ کے وہ اللہ تعالیٰ ٰ اور اس کے تمام رسولوں کے ساتھ ایمان لایئں اور حضرت محمد ﷺ کی پیروی کریں۔ کیونکہ ان کی اپنی کتاب میں بھی انھیں یہی حکم دیا گیا تھا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے فرمایا ہے:

﴿الَّذينَ يَتَّبِعونَ الرَّ‌سولَ النَّبِىَّ الأُمِّىَّ الَّذى يَجِدونَهُ مَكتوبًا عِندَهُم فِى التَّور‌ىةِ وَالإِنجيلِ يَأمُرُ‌هُم بِالمَعر‌وفِ وَيَنهىهُم عَنِ المُنكَرِ‌ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبـتِ وَيُحَرِّ‌مُ عَلَيهِمُ الخَبـئِثَ وَيَضَعُ عَنهُم إِصرَ‌هُم وَالأَغلـلَ الَّتى كانَت عَلَيهِم فَالَّذينَ ءامَنوا بِهِ وَعَزَّر‌وهُ وَنَصَر‌وهُ وَاتَّبَعُوا النّورَ‌ الَّذى أُنزِلَ مَعَهُ أُولـئِكَ هُمُ المُفلِحونَ ﴿١٥٧﴾... سورة الاعراف

 ‘‘اور  میری رحمت ہر ایک چیز کو شامل (یعنی ہر ایک چیز پر چھائی ہوئی )ہے۔ میں اس (رحمت وبھلائی) کو ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو پرہیز گاری کرتے اور زکواۃ دیتے اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں وہجو (محمد) رسول (اللہ) کی جو نبی امی ہیں پیروی کرتے ہیں جن(کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں  تورات اور انجیل میں لکھاہوا پاتے ہیں۔ وہ انہیں اچھے (نیکی کے) کام کرنے کا  حکم دیتے ہیں۔ اور بُرے کام سے روکتے ہیں۔ اور پاک چیزوں کو ان کے لئے حلال کرتے ہیں۔اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھراتے ہیں۔ اور ان پر سے بوجھ اور طوق جو ان کے (سر) پر(اور گلے میں ) تھے اتارتے ہیں۔ تو جو لوگ ان پر ایمان لائے۔اور ان کی رفاقت کی اور انھیں مدددی اور جو نوران ا کے ساتھ نازل ہوا ہے۔اس کی پیروی کی وہی مراد پانے والے ہیں:

﴿قُل يـأَيُّهَا النّاسُ إِنّى رَ‌سولُ اللَّهِ إِلَيكُم جَميعًا الَّذى لَهُ مُلكُ السَّمـوتِ وَالأَر‌ضِ لا إِلـهَ إِلّا هُوَ يُحيۦ وَيُميتُ فَـٔامِنوا بِاللَّهِ وَرَ‌سولِهِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ الَّذى يُؤمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمـتِهِ وَاتَّبِعوهُ لَعَلَّكُم تَهتَدونَ ﴿١٥٨﴾... سورة الاعراف

''اے محمد ﷺ! کہہ دیجئے اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کابھیجا ہوا ہون (یعنی اس کارسول ہوں)(وہ ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے ااس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی زندگانی بخشتا ہے۔ اور وہی موت دیتا ہے پس تم اللہ پر اس کے رسول پیغمبر امی پر جو اللہ پر اور اس  کے تمام کلام پر ایمان رکھتے ہیں۔ایمان لائو اور ان کی پیروی کروتاکہ ہدایت پائو۔''

یہود ونصاریٰ کو چاہیے کہ حضرت محمد ﷺ پرایمان لاکر دوگنا اجر وثواب حاصل کرلیں۔جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

ثلاثة لهم اجران رجل من اهل كتاب امن بنبيه وامن بمحمد (صحيح بخاري...صحيح مسلم ح:١٥٤)

''تین آدمیوں کو دوگنا اجر وثواب ملتا ہے۔ ان میں سے ایک آدمی وہ ہے جو اہل کتاب سے ہو اور پہلے وہ اپنے نبی  پر ایمان لایا ہو۔ اور پھر حضرت محمدﷺ کے ساتھ بھی ایمان لایا ہو۔(الحدیث)

میں یہاں تک لکھ پایا تھا کہ اس کےبعد میں نے دیکھا کہ''الاقناع'' کے مصنف نے ''باب حکم المرتد'' میں لکھا ہے کہ:

'' یا وہ اسے کافر نہ سمجھے جو اسلام کے سوا کسی اور دین کو اختیار کرے۔ جیسے عیسائی ہیں یا ان کے کفر میں شک کرے۔ یا ان کے مذہب کو صحیح قرار دے تو وہ بھی کافر ہے۔''

انہوں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ:

''جو شخص یہ عقیدہ رکھے کے گرجے اللہ کے گھر ہیں۔اوران میں اللہ  تعالیٰ ٰ کی عبادت ہوتی ہے۔  اور یہود ونصاریٰ جو کچھ کرتے ہیں۔ یہ اللہ کی عبادت اور اس کی اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت ہے۔یا اللہ اس سے خوش ہوتا اوراسے پسندکرتا ہے یا اللہ تعالیٰ ٰ نے گرجے کھولنے اور ان کے دین کی اقامت میں ان کی مدد کی ہے اور ان کا یہ طرز عمل قربت وطاععت الٰہی ہے تو وہ کافر ہے۔''

انہوں نے ایک اور جگہ بھی لکھا ہے کہ:

''جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ اہل ذمہ کی ان کے کنیسوں میں زیارت تقرب الٰہی کے حصول کازرعیہ ہے تو وہ مرتد ہے۔''

ان حوالا جات سے ہمارے اس موقف کی تایئد  ہوتی ہے۔جسے ہم نے اس جواب کےشروع میں زکر کیا ہے اور اس امر میں  قطعاً کوئی اشکال  نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے