السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک لڑکی جس نے اپنی عدت مکمل نہیں کی اور اسکا نکاح کسی دوسرے مرد سے ہوگیا ہے تو کیا وه نکاح فاسد ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!عدت پوری ہونے سے پہلے نکاح کرنا حرام ہے۔ارشاد باری تعالی ہے: ﴿وَلا تَعزِموا عُقدَةَ النِّكاحِ حَتّى يَبلُغَ الكِتـبُ أَجَلَهُ...٢٣٥﴾... سورة البقرة
تم نکاح کی گرہ کو پختہ نہ کرو حتی کہ کتاب اپنی مدت کو پہنچ جائے۔ اس آیت مبارکہ معلوم ہوتا ہے کہ دوران عدت آگے نکاح کرنا حرام ہے ،اور عدت گزرنے کا انتظار کرنا ضروری ہے۔اگر کوئی عورت عدت گزارنے سے پہلے کسی سے نکاح کر لیتی ہے تو وہ نکاح باطل ہے اور ان کے درمیان جدائی ڈالنا ضروری ہے۔امام مالک اور امام احمد کے نزدیک وہ عورت اس مرد کے لئے ہمیشہ کے لئے حرام ہو جائے گی۔جبکہ امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کے نزدیک نکاح تو فسخ ہو جائے گا لیکن وہ اس پر دائمی حرام نہیں ہوگی،بلکہ عدت گزر جانے کے بعد وہ دوبارہ اس سے نکاح کر سکتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلددوم |