السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
’’اتفاق سے‘‘ یہ ہوگیا یہ اور اس جیسی تعبیر استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہماری رائے میں اس لفظ کے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ میرے خیال میں کئی احادیث میں بھی اس طرح کی تعبیر موجود ہے کہ ’’ہم اتفاق سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔‘‘ اور ’’اتفاق سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے‘‘ لیکن اس سلسلہ میں مجھے فی الحال کوئی معین حدیث یاد نہیں آرہی ہے۔اس بارے میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں روایات موجود ہیں، مثلاً صحیح بخاری کے الفاظ ہیں: (ان فاطمة رضي الله عنها اتت النبی صلي الله عليه وسلم تشکو الیه ما تلقی فی یدها من الرحی وبلغها انه جاء ہ فلم تصادفه فذکرت ذلک لعائشة…) ’’حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں کہ آپ سے چکی کی مشقت کی شکایت کریں، کیونکہ انہیں خبر پہنچی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غلام آئے ہیں، لیکن اتفاق سے ان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نہ ہوئی تو انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آنے کا مقصد بیان کیا… (صحیح البخاري، النفقات، باب عمل المرأة فی بیت:زوجها، حدیث: ۵۳۶۱) صحیح مسلم کے الفاظ اس طرح ہیں: (انطلق رسول الله الی ام ايمن، فانطلقت معه فناولته اناء فيه شراب، قال: فلا ادری اصادفته صائما اولم يرده…) ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، میں بھی آپ کے ساتھ گیا، تو ام ایمن رضی اللہ عنہا نے آپ کو پانی کا پیالہ پکڑایا، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ آپ اتفاق سے روزے سے تھے یا آپ نے پانی کو رد نہیں کیا…‘‘ (صحیح مسلم، فضائل الصحابۃ‘ باب من فضائل ام ایمن، حدیث: ۲۴۵۳)
انسان کے حوالہ سے کسی چیز کا اتفاق سے پیش آجانا امر واقع ہے کیونکہ انسان غیب نہیں جانتا۔ اسے غیر شعوری اور غیر متوقع طور پر اتفاق سے کوئی چیز پیش آسکتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے حوالے سے ایسا نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کو تو ہر چیز معلوم ہے، اس کے ہاں ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر ہے۔ اس کے ہاں کبھی کوئی چیز اتفاق سے پیش نہیں آتی، لیکن مجھے اور آپ کو کوئی چیز کسی وعدہ، کسی شعور اور کسی پیشگی اطلاع کے بغیر پیش آسکتی ہے، ایسے موقع پر کہتے ہیں کہ یہ چیز اتفاق سے پیش آگئی ہے، لہٰذا ایسا کہنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کے لیے اس طرح کے الفاظ کا استعمال ممنوع اور ناجائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب