آیت کریمہ:
یقینا اللہ تعالیٰ ٰ یہ(جرم)نہیں مخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک ٹھہرایا اور اس کے سوا جو گناہ وہ جس کو چاہے،معاف کر دے گا۔
اور آيت كريمہ:
‘‘اورجوشخص توبہ کرے اورایمان لائے،عمل نیک کرے،پھر سیدھے راستے پرچلے،اس کو میں ضروربخش دینے والا ہوں۔’’
میں تطبیق کیسے ہوگی کیا ان میں تعارض نہیں ہے؟
ان دو آیتوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔کیونکہ پہلی آیت اس شخص کے بارے میں ہے کہ جو شرک پر مرے اور توبہ نہ کرے تو اسے اللہ تعالیٰ ٰ معاف نہیں کرے گا اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے فرمایا ہے:
‘‘یقین مانو کہ جو شخص بھی اللہ کے ساتھ (کسی کو)شریک کرتا ہے،اللہ تعالیٰ نے اس پر بہشت حرام کردی ہےاوراس کا ٹھکانہ دوزخ ہی ہے اورظالموں کا کوئی مددگارنہیں ہوگا۔’’
اور فرمايا:
‘‘اور اگر (بالفرض)وہ لوگ(مذکورہ انبیاء بھی) شرک کرتے تو جوعمل وہ کرتے تھے، وه سب ضائع ہوجاتے۔’’
دوسری آیت کریمہ ان لوگوں کے حق میں ہے۔ جو توبہ کرلیں اسی طرح حسب ذیل آیت کریمہ :
‘‘(اے پیغمبر میری طرف سے لوگوں کو )کہہ دوکہ اے میرے بندو!جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سےناامید نہ ہونا،اللہ توسب گناہوں کو بخش دیتا ہے یقینا وہی بہت زیادہ بخشنے والانہایت مہربان ہے۔’’
کے بارے میں علماء کا اتفاق ہے۔کہ یہ بھی توبہ کرنے والوں کے بارے میں ہے۔ اور توبہ کی توفیق عطا فرمانے والا بھی تو اللہ ہی ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب