سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(68) قبروں کے ساتھ تبرک نہیں

  • 8327
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1515

سوال

(68) قبروں کے ساتھ تبرک نہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میت کے لئے دعا کی وجہ سے قبر کے پاس کھڑا ہونا یا بیٹھنا جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبروں کی شرعی زیارت کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ انسان عبرت ونصیحت حاصل کرے اور موت کو یاد کرے۔اس سے یہ مقصود نہیں ہوتا کہ قبروں میں مدفون نیک لوگوں کےساتھ تبرک حاصل کیاجائے۔جب کوئی شخص قبرستان میں آئے تو اسے چاہیے کہ مدفون لوگوں کو سلام کہنے کےلئے یہ دعا پڑھے:

السلام عليكم اهل الديار من المومنين والمسلمين وانا  ان شاء الله بكم للاحقون نسال الله لنا ولكم العافيه (صحيح مسلم كتاب الجنائزح:٩٧٥)

''اے (بستی) کے رہنے والے مومنو اور مسلمانو! تم پر سلام! بے شک ہم بھی ان شاء اللہ تم سے عنقریب ملنے والے ہیں۔ہم اللہ  تعالیٰ ٰ سے اپنے اور  تمہارے لئے عافیت کی دعا ء کرتے ہیں۔''

اگر  چاہے تو اس کے علاوہ مسنون دعایئں پڑھ سکتا ہے۔لیکن وہ مردوں سے دعا نہ کرے نہ ان سے دفع نقصان اور حصول منفعت کے لئے فریاد کرے کیونکہ دعاء تو عبادت ہے اور یہ صرف اللہ وحدہ کےلیے ہے۔میت کے لئے دعا میں قبر کے پاس بیٹھنے یا کھڑے ہونے میں کوئی حرج نہیں لیکن تبرک یا استراحت کے لئے قبر کے پاس بیٹھنے یا کھڑا ہونے کی اجازت نہیں کیونکہ قبر نہ مقام استراحت ہے اور نہ رہائش کی جگہ ہے کہ آدمی وہاں بیٹھے میت کی تدفین کے بعد قبر کے پاس دعا کرے۔کہ اللہ تعالیٰ ٰ اسے ثابت قدم رکھے۔اور اس کی مغفرت فرمادے۔کھڑا ہونا جائز ہے۔کیونکہ حدیث سے ثابت  ہے کہ نبی کریمﷺ جب تدفین سے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوجاتے اور  فرماتے:

استغفروا لاخيكم واسالوا له التشيت فانه الان يسال(سنن ابي دائود)

اپنے بھائی کی مغفرت (بخشش) کےلئے دعا کرو اور دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ ٰ اس ثابت قدم رکھے اس وقت اس سے سوال پوچھے جارہے ہیں۔''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے