سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(46) ممنوع اور جائز دم جھاڑ

  • 8305
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1920

سوال

(46) ممنوع اور جائز دم جھاڑ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے ر وایت ہے۔کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ؛

ان الرقي والتمائم والتولة شرك( سنن ابی دائود کتاب الطب باب فی تعلیق التمائم ج ؛ 3883۔مسند احمد 1/381)

''جھاڑ پھونک تعویز اور حب کے اعمال شرک ہیں۔''

اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سےر وایت ہےکہ:

كان لي خال يرقي من العقرب فنهي رسول الله صلي الله عليه وسلم عن  الرقيٰ قال فاتاه فقال يا رسول الله انك نهيت عن الرقي وانا ارقي ن العقرب فقال من استطاع منكم ان ينفع اخاه فليفعل(صحيح مسلم کتاب السلام ۔باب استحباب الرقیۃ من العین والنملۃ۔ح:2199)

''میرا ای کاماموں بچھو کے کاٹے کےلئے دم کیا کرتا تھا۔جب نبی کریمﷺ نے جھاڑ پھونک سے منع فرمایا تو وہ آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا۔''یا رسول اللہﷺ!''آپ نے جھاڑ پھونک سے منع فرمایا ہے۔اور میں بچھو کے کاٹے کا دم کرتا ہوں۔''تو آ پ نے فرمایا''اگرتم میں سے کوئی  اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے تو اسے فائدہ پہنچانا چاہیے۔''

جھاڑ پھونک کے موضوع سےمتعلق ممانعت اور جواز کی ان حدیثوں میں  تطبیق کی کیا صورت ہوگی؟اگر کوئی بیمار آدمی اپنے سینے پر قرآنی آیات والا تعویز لٹکائے تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس جھاڑ پھونک سے منع کیا گیا ہے۔اس سے مراد وہ ہے۔جس میں شرک ہو یا غیر اللہ کے ساتھ توسل(وسیلہ پکڑنا) ہو یا ایسے مجہول الفاظ ہوں۔جن کے معنی معلوم نہ ہوں۔باقی رہے وہ دم جھاڑ جو ان سے پاک ہوں۔تو وہ شرعا جائز اور شفاء کا ایک بڑا سبب ہیں۔کیونکہ نبی کریمﷺ نے  فرمایا ہے:

الا باس بالرقي ما لم يكن شركا

(صحيح مسلم كتاب السلام باب لا باس بالرقي ح :2200)

''جس دم جھاڑ میں شرک نہ ہو اس میں کوئی حرج نہیں''

نیز آپﷺ نے فرمایا ہے۔:

من استطاع منكم ان ينفع اخاه فلينفعه

(صحیح مسلم کتاب السلام باب استحباب الرقیۃ من العین والنعلۃ ۔۔۔ح:5729)

''جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتاہو اسے ضرور پہنچانا چاہیے۔''

ان دونوں حدیثوں کو امام مسلم نے اپنی ''صحیح'' میں بیان فرمایا ہے۔نیز نبی کریمﷺ نے  فرمایا ہے کہ:

 لارقية الا من عين او حمة
(صحيح بخار کتاب الطب باب من اکتوی او کری ح:5705 وصحیح مسلم کتاب الایمان باب لدلیل علی دخول طوائف ۔۔۔ح:220)

''دم جھاڑ نظر بد اور ڈسے جانے سے ہوتا ہے۔''

اس کے معنی یہ ہیں کہ ان دونوں باتوں میں دم جھاڑ زیادہ بہتر اور زیادہ شفاء بخش ہوتا ہے۔اور نبی کریمﷺ نے خود دم کیا بھی ہے۔اور کرایا بھی باقی رہا مریضوں یا بچوں کے گلے میں تعویز لٹکانا تو یہ جائز نہیں جو تعویز لٹکائے جایئں انہیں تمائم حروز اور جوامع کے نام  سے موسوم کیاجاتاہے۔اوران کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ یہ حرام اور شرک کی انواع واقسام میں سے ایک ہیں۔ کیونکہ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:

((من لبس تميمة فلااتم الله له’ومن تعلق ودعة فلا ودع الله له))

(مسند احمد 154/4 مجمع الزوائد /103 وابو یعلی فی المسند رقم 1759)

‘‘جو شخص تعویذ لٹکائے ،اللہ تعالیٰ  اس کی خواہش کو پورا نہ فرمائے اورجو سیپی وغیرہ لٹکائے ،اللہ تعالیٰ  اسے آرام نہ دے۔’’ 

نیز آپﷺ نے ارشاد فرمایا:

((من تعلق تميمة فقد اشرك))

‘‘جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا۔’’

نیز فرمایا:

ان الرقي والتمائم والتولة شرك( سنن ابی دائود کتاب الطب باب فی تعلیق التمائم ج ؛ 3883۔مسند احمد 1/381)

جو تعویز قرآنی آیات اور جائز دعائوں پر مشتمل ہوں۔ان کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔کہ یہ حرام ہے یا نہیں؟ صحیح بات یہ ہے کہ وہ بھی حرام ہیں۔ اور اس کے دو سبب ہیں:

1۔مذکورہ احادیث کے عموم سے معلوم ہوتا ہے۔کہ ہر طرح کے تعویز حرام ہیں۔خواہ وہ قرآنی آیات پر مشتمل ہوں۔یا غیر قرآنی کلمات پر!

2۔شرک کے سد باب کے لئے یہ بھی حرام ہیں۔ کیونکہ اگر قرآنی آیات پر مشتمل تعزیزوں کوجائز قرار دے دیاجائے تو ان میں دوسرے بھی شامل ہوکر معاملے کو مشتبہ بنادیں گے اور ان تعویزوں کے لٹکانے سے شرک کا دروازہ کھل جائےگا۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ جو زرائع شرک اور گناہوں تک پہنچانے والے ہوں۔ان کا بند کردینا قواعد شریعت میں سے ایک بہت بڑا قاعدہ ہے۔اور توفیق عطا فرمانے والا تو اللہ ہی ہے۔!

 

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

ضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سے ر وایت ہے۔کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ؛

ان الرقي والتمائم والتولة شرك( سنن ابی دائود کتاب الطب باب فی تعلیق التمائم ج ؛ 3883۔مسند احمد 1/381)

''جھاڑ پھونک تعویز اور حب کے اعمال شرک ہیں۔''

اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ ٰ عنہ  سےر وایت ہےکہ:

كان لي خال يرقي من العقرب فنهي رسول الله صلي الله عليه وسلم عن  الرقيٰ قال فاتاه فقال يا رسول الله انك نهيت عن الرقي وانا ارقي ن العقرب فقال من استطاع منكم ان ينفع اخاه فليفعل

(صحيح مسلم کتاب السلام ۔باب استحباب الرقیۃ من العین والنملۃ۔ح:2199)

''میرا ای کاماموں بچھو کے کاٹے کےلئے دم کیا کرتا تھا۔جب نبی کریمﷺ نے جھاڑ پھونک سے منع فرمایا تو وہ آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا۔''یا رسول اللہﷺ!''آپ نے جھاڑ پھونک سے منع فرمایا ہے۔اور میں بچھو کے کاٹے کا دم کرتا ہوں۔''تو آ پ نے فرمایا''اگرتم میں سے کوئی  اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے تو اسے فائدہ پہنچانا چاہیے۔''

جھاڑ پھونک کے موضوع سےمتعلق ممانعت اور جواز کی ان حدیثوں میں  تطبیق کی کیا صورت ہوگی؟اگر کوئی بیمار آدمی اپنے سینے پر قرآنی آیات والا تعویز لٹکائے تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟

تبصرے