سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(43) مردوں کے لئے ذبح کرنے کا حکم

  • 8302
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1418

سوال

(43) مردوں کے لئے ذبح کرنے کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بحوث العلمیۃ والا افتاء فتویٰ کمیٹی کے پاس یہ سوال آیاکہ میرے ملک میں بعض لوگ غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔اور ان کی ایک عادت یہ بھی ہے۔کہ ان میں سے جب کوئی انسان فوت ہوجاتا ہے۔ تو وہ ایک مخصوص طریقے سے  ا س کے لئے  گائے بکری یا کوئی اور پالتو جانور ذبح کرتے ہیں۔ اور اس کا گوشت اپنے اردگرد کے لوگوں بشمول مسلمانوں میں تقسیم کردیتے ہیں۔لیکن مسلمان اس گوشت کو قبول کرنے سے انکارکرتے اور کہتے ہیں۔ کہ یہ حرام ہے تو پھر وہ مسلمانوں کو گائے وغیرہ زندہ جانور ہی دیتے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ یہ جانو ر ل لو۔اور اسے اپنے طریقے سے زبح کرلو۔ تاکہ یہ اس میت کی طرف سے صدقہ ہو جو کہ غیر اللہ کی عبادت کرتا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس جانور کو لے کر اسلامی طریقہ سے زبح کرکے اسکے گوشت کو مسلمانوں میں  تقسیم کرنا جائز ہے یا نہیں؟کیا یہ عمل ان کے کام میں شرکت سمجھاجائے  گا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر اللہ کی عبادت کرنا۔اور مردوں غائب لوگوں اور درختوں اور دیگر غیر اللہ کے نام کی نذر ماننا یا  ان سے مدد طلب کرنا شرک ہے۔ وہ شخص بہت اچھا کرتا  ہے۔ جوگائے بکری وغیرہ کے اس گوشت کو قبول کرنے سے انکار کردیتاہے۔جسے غیر اللہ کے پجاری اپنے مردوں  کے نام پر ذبح کرتے ہیں۔ ہاں البتہ اس زندہ گائے اوربکری کے لینے میں کوئی حرج نہیں۔ جسے ان سے لے کر اسلامی طریقے کے مطابق زبح کرلیاجائے۔ بشرط یہ کہ زبح کے وقت کا مردہ کی وفات کے وقت سے تعلق نہ ہو۔ نہ ان کی بدعت میں شرکت ہو۔ نہ زبح کرنے سے اور گوشت تقسیم کرنے سے مقصود میت پر صدقہ کرنا ہو۔جب کہ میت غیر اللہ کی عبادت کرنے والوں میں سے ہو۔اور اگر مسلمان اس جانور کو اس کی موت کے وقت یا اس کے جنازہ کے لے جانے کے وقت  ذبح کریں تو جائز نہ ہوگا۔ کیونکہ اس میں ان کی بدعت میں شراکت ہوگی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے