السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے اللہ تعالی ،نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام، صحابیات، قرآن مجید کے متعلق کفریہ،شرکیہ خیالات آتے ہیں کسی عبادت میں دل نہیں لگتا ۔مجھے فاسق َکافر مرتد گستاخ ہونے کا ڈر ہے مہربانی فرما کر راہنمائی فرمائیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!آپ کو وسوسہ اور وہم کا مرض لاحق ہے۔ اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اس وسوسے كى بيمارى سے شفايابى نصيب فرمائے؛ كيونكہ وسوسہ ايک ايسى بيمارى ہے جس كے راستہ سے شيطان داخل ہو كر مؤمن كو غمزدہ اور پريشان كرتا ہے، ہم آپ كو صبر كى تلقين كرتے ہيں، اور آپ سے گزارش ہے كہ آپ اللہ كى طرف رجوع كريں، اور اسى سے عافيت و درگزر كا سوال كريں، يقينا اللہ تعالى سننے والا اور قبول كرنے والا ہے. اور آپ كو يہ بھى علم ميں ہونا چاہيے كہ وسوسے كا سب سے بہتر علاج وسوسے سے اعراض كرنا ہے، اور اس كى طرف دھيان نہ دينا ہے. اگر نفس میں کسی قسم کا تردد ہو توجب اس کی طرف دھیان ہی نہیں دیا جائے گا اوراس کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوا جائے تو وہ تردد اوروسوسہ کبھی بھی نہیں ٹھر سکتا بلکہ کچھ لمحہ کے بعد ہی وہ غائب ہوجائے گا ، جیسا کہ اس کا تجربہ بھی بہت سے اچھے لوگوں نے کیا ہے ۔ کُفْرِیّہ خیالات شَیْطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور وہ لَعِیْن مَرْدُوْد چاہتا ہے کہ مسلمان سے ایمان کی دولت چھین لے ۔ حضرتِ سیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روايت ہے، «جَاءَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ: إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَتَعَاظَمُ أَحَدُنَا أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: «وَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ؟» قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ»( مُسلِم : 132 )بعض صحابہ کرام نے نبی کریم کی خدمت میں حاضِر ہو کر عرض کی:ہمیں ایسے خَیالات آتے ہیں کہ جنہیں بَیان کرنا ہم بَہُت بُرا سمجھتے ہیں ۔نبی کریم نے فرمایا:کیاواقِعی ایسا ہوتا ہے؟ اُنہوں نے عَرض کی:جی ہاں ۔ارشاد فرمايا:''يہ توخالِص ايمان کی نشانی ہے۔'' ان خیالات سے انسان کافر نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کا مؤاخذہو گا کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: «عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم :« إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِي عَنْ أُمَّتِي مَا وَسْوَسَتْ بِهِ صُدُورُهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَكَلَّم » .رواه البخاري ( 2391 ) ومسلم (127) .اللہ تعالی نے میری امت کے سینے میں پیدا ہونے والے وساوس سے درگزر فرما دیا ہے جب تک کہ وہ ان پر عمل نہ کر لے یا ان کو زبان پر نہ لے آئے۔ آپ کثرت سے دعا کیا کریں ،اور اللہ تعالی سے اس مشکل کے حل کے لئے مدد مانگا کریں،ان شاء اللہ یہ کیفیت جاتی رہے گی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاوی بن باز رحمہ اللہجلددوم |