سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) فرض نماز کی موجودگی میں نماز نفل کا حکم

  • 8273
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1461

سوال

(15) فرض نماز کی موجودگی میں نماز نفل کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اکثر و بیشتر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض لوگ فرض نماز کھڑی ہونے کے وقت تکبیر اُولٰی کے دوران بھی اپنی نفلی نماز جاری رکھتے ہیں اور جب تک وہ اپنی نماز مکمل نہ پڑھ لیں نماز ترک نہیں کرتے سوال یہ ہے کہ کیا جماعت کھڑی ہونے کے دوران ہم اپنی نفلی نماز کا کس طرح اختتام کریں؟کیا کسی بھی حالت میں دونوں طرف سلام پھیر کر کیا جائے یا اُس حالت کو اُسی حالت میں ختم کرکے کیا جائے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فرض نماز کی اقامت کہہ دئیے جانے کےبعد نفل نماز نہیں ہوتی ،بلکہ اسے توڑنا ضروری ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

«إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلٰوةُ فَـلَا صَلٰوةَ إِلَّا الْمَکْتُوبَةُ» صحيح مسلم، صلاة المسافرين، باب کراهة الشروع فی نافلة بعد شروح الموذن… ح:۷۱۰۔

’’جب فرض نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو پھر فرض نماز کے سوا اور کوئی نماز نہیں ہوتی۔‘‘

جب یہ بات واضح ہے کہ فرض نماز کا ہر جز، نفل کے ہر جز سے بہتر ہے، تو پھر اصول کا تقاضا تو یہ ہے کہ اقامت ہو جانے کے بعد فرض نماز ہی کو سب سے زیادہ اہمیت دی جائے اور اگر نفلی نماز پوری کرنے کی صورت میں جماعت کی ایک رکعت بھی فوت ہونے کا اندیشہ ہو، تو اس کے لیے نفلی نماز کا جاری رکھنا جائز نہیں ہوگا، بلکہ اس کو توڑ کر جماعت میں شامل ہونا ضروری ہوگا۔ البتہ آخری تشہد یا سجدے میں اقامت ہو جائے، تو پھر جماعت کے فوت ہونے کا اندیشہ نہیں ہوتا، اس لیے اس صورت میں زیادہ سے زیادہ اس کے لیے نفلی نماز پوری کرنے کی گنجائش نکل سکتی ہے

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاوی بن باز رحمہ اللہ

جلددوم 

تبصرے