سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(281) رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے رکھنا جائز نہیں

  • 8250
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1165

سوال

(281) رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے رکھنا جائز نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میں نے دیکھاہے کہ لوگ رجب اور شعبان میں مسلسل روزے رکھتے ہیں اور پھر رمضان کے بھی روزے رکھتے ہیں ۔ اس مدت میں روزہ ترک نہیں کرتے۔ کیااس بارے میں کوئی حدیث وار دہے اگر ہے تو اس حدیث کے الفا کیا ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی صحیح حدیث میں یہ نہیں ایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم   نے رجب کا پورا مہنہ یا شعبان کا پورا مہینہ روزے رکھے ہوں ۔ نہ کسی صحابی سے ایساعمل ثابت ہے بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے رمضان کے سوا کسی بھی مہینے کے تمام ایام کے روزے رکھنا ثابت نہیں ۔ صحیح حدیث میں حضرت عائشہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ :

((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَصُومُ حَتَّی نَقُولَ لَا یُفْطِرُ وَیُفْطِرُ حَتَّی نَقُولَ لَا یَصُومُ وَکَانَ یَصُومُ شَعْبَانَ أَوْ عَامَّة شَعْبَانَ))

’’ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم (مسلسل) روزے رکھتے تھے حتی ہ ہم کہتے : آپ روزے نہیں چھوڑیں گے اور (مسلسل) افطار کرتے (بغیر روزے کے رہتے ) حتی کہ ہم کہتے کہ آپ روزے نہیں رکھیں گے اور میں نے رسول اللہ کو رمضانء کے سوا کسی مہینہ میں پورا مہینہ روزے رکھتے نہیں دیکھا۔‘‘

یہ حدیث بخاری اور مسلم رحمہ اللہ نے روایت کی ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

((مَا صَامَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَہْرًا کَامِلًا قَطُّ غَیْرَ رَمَضَانَ وَیَصُومُ حَتَّی یَقُولَ الْقَائِلُ لَا وَاللَّہِ لَا یُفْطِرُ وَیُفْطِرُ حَتَّی یَقُولَ الْقَائِلُ لَا وَاللَّہِ لَا یَصُومُ ))

’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے سوا کبھی کے سوا کبھی پورا مہنہ روزے نہیں کرھے اور آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  (مسلسل) روزے رکھتے تھے حتی کہ یہ کہنے لگتا‘‘ اللہ کی قسم ! آپ تو(اس مہینہ میں ) روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔‘‘

یہ حدیث بخاری اور مسلم  رحمہما اللہ نے روایت کی ہے لہٰذا پور ماہ رجب نفلی روزے رکھنا ، یا پورا ماہ شعبان نفیل روزے رکھنا روزہ کے متعلق رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے سنت او راسودہ کے خلاف ہے ۔ اس لیے یہ بدعت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا ہے:

((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ))

’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘

اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 317

محدث فتویٰ

تبصرے