سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(225) مسجد میں بآوازِ بلند تلاوت جبکہ وہ نمازیوں کے لیے باعثِ تشویش ہو

  • 825
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 991

سوال

(225) مسجد میں بآوازِ بلند تلاوت جبکہ وہ نمازیوں کے لیے باعثِ تشویش ہو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد میں ایسی بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے جو نمازیوں کے لیے تشویش کا سبب بنے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

آدمی کا مسجد میں ایسی حالت میں بآواز بلند قرآن مجید پڑھنا جو نمازیوں یا پڑھنے والوں یا قاری قرآن کے لیے تشویش کا سبب بنے، حرام ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے منع فرمایا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ  نے موطا میں بیاضی (فروہ بن عمرو) سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  مسجد میں تشریف لائے جب کہ لوگ اس طرح نماز پڑھ رہے تھے کہ قراء ت میں ان کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں تو آپ نے فرمایا:

«اِنَّ الْمُصَلِّی يُنَاجِی رَبَّهُ عَزَّوَجَلَّ فَلْيَنْظُرْْ بِمَا يُنَاجِيه بهُ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ بِالْقِرَآنِ» (سنن ابي داؤد، الصلاة، باب رفع الصوت بالقراء ة فی صلاة الليل، ح: ۱۳۳۲ ومسند احمد: ۲/ ۶۷ واللفظ له)

’’بے شک نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ اپنے رب سے کیا سرگوشی کر رہا ہے اور کوئی کسی سے بڑھ کر بلند آواز میں قراء ت قرآن نہ کرے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ266

محدث فتویٰ

تبصرے