سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(272) نماز تراویح کا یہ طریقہ درست نہیں

  • 8241
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1153

سوال

(272) نماز تراویح کا یہ طریقہ درست نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

۱۔  نماز تراویح کے طریقے کے بارے میں ہمارے ہاں سخت اختلاف پایا جاتاہے بعض لوگ نماز تروایح شروع کرتے ہیں تو کہتے ہیں:

صَلَاۃُ الْقِیَامِ، اَثَابَکُمُ اللّٰہُ ’’ قیام کی نماز ، اللہ تمہیں ثواب دے۔‘‘

پھردو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے ہیں توکہتے ہیں :

اَلَّہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ ’’ اے ! ہمارے محمد صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود اور اسلام نازل فرما۔‘‘

یہ الفاظ امام بھی کہتا ہے او رمقتدی بھی مل کر کہتے ہیں۔ مزید دو رکعتیں پڑھنے کے بعد امام مقتدی سبھی بلند آواز سے سورۂ  اخلاص اور معوذتین پڑھتے ہیں اور جب نماز ترایح سے فارغ ہوتے ہیں تو تین باریہ سورتیں پڑھی جاتی ہیں ۔ جب ہم کہتے ہیں کہ یہ طریقہ حدیث میں نہیں آیا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اچھا کام ہے اور بدعت حسنہ ہے ۔ کیا اسلام میں بدعت حسنہ ہے؟ اس کے متعلق آپ کی رائے ہے؟ اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہی؟ ہم یہ سنت ہماز کس طرح ادا کریں؟آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

۲۔  جمعہ کے دن نماز ظہر سے پہلے لاؤڈ سپیکر میں قرآن کی تلاوت کا کیا حکم ہے’؟ اگر کوی کہے کہ یہ حدیث میں مذکورنہیں تو کہتے ہیں؟ تم قرآن کی تلاوت روکنا چاہتے ہو؟اور فجر کی اذان سے کچھ پہلے لاؤڈ سپیکر میں دعائیں مانگنے کے بارے میں اپ کا کیا خیال ہے؟ اگر کہا جائے کہ اس عمل کوئی دلیل نہیں تو کہا جاتا ہے یہ اچھا کام ہے اس طرح ہم لوگوں کو فجر کی نماز کے لیے جگاتے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لوگوں کا صَلَاۃُ الْقِیَامِ اَثَابَکُمُ اللّٰہُ کہنا اور امام کا پھر مقتدیوں کا بلند آواز سے’’ اَلَّہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کہنا، دو رکعتوں کے بعد آواز سے سورۂ  الاخلاص او رمعوذتین پڑھنا سب خود ساختہ بدعتیں ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ))

’’ جس نے ہمارے اس دین میں نئی بات نکالی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‘‘

اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   خطبہ جمعہ میں فرمایا کرتے تھے۔

((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرُ الْہُدٰی ہُدٰی مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلُّ بِدْعَة ضَلَالَة ))

’’ اَمَّا بَعّدُ: سب سے اچھی بات اللہ کی کتاب ہے اورسے اچھا طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم  کا طریقہ ہے اور سب سے برے کاموہ ہیں جو نئے ایجاد کیے جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘

یہ حدیث امام مسلم نے اپنی کتاب’’صحیح‘‘ میں روایت کی ہے۰ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بدعتیں سب کی سب گمراہی ہیں جیسے کہ جناب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: اور اسلام میں کوئی ’’ بدعت حسنہ‘‘ نہیں ہے۔‘‘

۲۔  ہماری معلومات کے مطابق اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے زمانہ میں ایسے ہوا ہو۔ نہ ہمیں کسی صحابی کے ایسے عمل کا پتہ ہے۔ اسی طرح فجر کی اذان سے پہلے لاؤڈ سپیکر پر دعائیں کرنا بھی ثابت نہیں۔ اس لیے یہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا یہ فرمان صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ:

((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ))

’’ جس نے ہمارے اس دین میں نئی بات نکالی (در حقیقت) جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‘‘

وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 309

محدث فتویٰ

تبصرے