سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(267) ختم قرآن کے موقع پر دعوت ولیمہ کرنا

  • 8236
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1253

سوال

(267) ختم قرآن کے موقع پر دعوت ولیمہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ختم قرآن کے موقع پر دعوت ولیمہ کرناجائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولیمہ اس وقت مشروع ہے جب نکاح کے بعد خاوند اپنی بیوی کی رخصتی کرا کے گھر لائے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کو حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہما نے اپنی شادی کی خبردی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے انہیں فرمایا:’’ ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی ہو۔‘‘ خود رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے بھی ایسے موقعوں پر ولیمہ کیا ہے۔

ختم قرآن کی مناسبت سے ولیمہ کرنا یا تقریب منعقد کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم  یا خلفائے راشدین صلی اللہ علیہ وسلم  سے منقول نہیں ہے۔ اگر انہوںِ نے ایسا کی ہوتا تو کسی حدیث میں ضرور اس کا ذکر آتا جس طرح کہ دوسرے احکام شریعت ہم تک پہنچے ہیں۔ لہٰذا ختم قرآن کی مناسبت سے ولیمہ یا تقریب کرنا بدعت ہے اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ’’ جن نے ہمارے اس کام (دین ) میں کوئی ایسی چیز ایجا کی جو اس میں نہیں ہے تو وہ ناقابل قبول ہیے ۔‘‘ اور فرمایا : ’’ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا معاملہ (دین ) نہیں تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘

وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 305

محدث فتویٰ

تبصرے