سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(223) نماز کے لیے تیز تیز چلنا

  • 823
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1084

سوال

(223) نماز کے لیے تیز تیز چلنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز کے لیے تیز تیز چل کر جانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

انسان کے لیے اس بات کی ممانعت ہے کہ وہ نماز کے لیے تیز تیز چل کر جائے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم نماز کے لیے سکون و وقار کے ساتھ چل کر جائیں اور تیز چل کر جانے سے منع فرمایا ہے، البتہ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ ایسی تیز رفتاری میں کوئی حرج نہیں جو معیوب نہ سمجھی جاتی ہو اور پہلی رکعت کے فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو، مثلاً: جب وہ مسجد میں داخل ہو اور امام حالت رکوع میں ہو اور وہ ایسی تیز رفتاری سے چلے جو بری نہ ہو۔ (لیکن) جیسا کہ بعض لوگ تیز دوڑتے بھاگتے ہوئے آتے ہیں تو یہ ممنوع ہے جب کہ سکون و وقار کے ساتھ آنا اور جلد بازی نہ کرنا افضل ہے، خواہ اس کی رکعت فوت ہی کیوں نہ ہو جائے۔ حدیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ266

محدث فتویٰ

تبصرے