سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(259) قرآن مجید کے بعض مقامات کو بلاد دلیل خاص کرنا

  • 8229
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1068

سوال

(259) قرآن مجید کے بعض مقامات کو بلاد دلیل خاص کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دارالحدیث مدینہ منورہ کا ایک طالب علم میرے پاس ایک نسخہ لایا جس کا نام ’’الشُّوَرُ الْمُنْجِیَاتُ‘‘ (نجات دینے والی سورتیں) تھا، اس میں سورہ کہف ، سور سجدہ سورۂ  یسین، سورۂ  حم ، سجدۂ ، سورۂ  خان، سورۂ  واقعہ، سورۂ  حشر اور سورۂ  ملک شامل تھیں اور اس نے بتایا کہ حرم مکی اور حرم مدنی میں اس مجموعہ کے بہت سے نسخے تقسیم کیے گئے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان سوتو ں کو اس وصف کیساتھ خاص کرنے یا ن کا یہ نام رکھنے کی کوئی دلیل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کی ہر سور اور ہر آیت روحانی بیماریوں کی شفا، مومنوں کے لے ہدایت اور رحمت کا باعث ہے ، جو شخص بھ ان سے رہنمائی حاصل کرے گا اور ان پر عمل کرتے گاوہ کفر گمراہی اور عذاب الہٰی سے نجات پاجائے گا۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے دم کر نا قولا ، عملا اور تقریر اً جائز قرار دیا ہے۔ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے یہ ثابت نہیں کہ اپ نے مذکورہ بالا آٹھ سورتوں کو منجیات کا نام دیا ہو۔ البتہ یہ ثاب ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سورۂ  اخلاص ، سورۂ  الفلق اور سورۂ  الناس سوتے وقت تین تین بار پڑھ کر ہاتاھوں پر پھونک مارتے ، پھر ہاتھ چہرے پر اور باقی جسم پر جہاں تک ہو سکتا پھیر لیتے تھے ۔ اس کے علاوہ جب ابوسعد رضی اللہ عنہما نے ایک غیر مسلم قبلہ کے سردار پ سورت الفاتحہ پڑھ کر دم کی اتو اسے بچھو کے کاٹنے سے ہونے والی تکلیف ختم ہوگی۔ اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس دم کو جائز قرار دیا ۔ اسی طرح سوتے وقت آیت الکرسی پڑھنے کی اجازت دی اور بتایا کہ جو شخص یہ آیت پڑھے گا، رات بھر شیطان اس کے قریب نہیں ائے گا۔ لہٰذا جو شخص سوال میں مذکور سورتوں ہی کو نجات دینے والی ،  کہتا ے وہ جاہل بھی ہے اور بدعتی بھی اور جس نے انہیں باقی قرآن سے الگ کر کے نجات کے لیے یا حفاظت یا برکت کی نیت سے جمع کیا اس نے غلط کیا ہے کیونکہ یہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہما کے مصحف کی ترتیب کے خلاف ہے  جس پر صحابہ کرام  صلی اللہ علیہ وسلم کا اجماع ہے اور اس لیے بھ کہ اس نے قرآن کے اکثر حصے کوچھوردیا  اور بعض قرآن کو اس علمل کے ساتھ خاص کرلیا جس کے ساتھ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  اور صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص نہیں کیا ۔ لہٰذا اسے اس کام سے منع کرنا چاہیے اور غلط کام کی تردید اورازالہ کے لیے جو نسخے اس طرح کے چھپ چکے ہیں ، انہیں عوام میں نہیں پھیلانا چاہے۔

وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 300

محدث فتویٰ

تبصرے