سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(251) بدعت آمیز عمل ناقابل قبول ہوتا ہے

  • 8221
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 1045

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیَسَ عَلَیْہِ أَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ))

’’ جس نے کوئی ایسا عمل کیاجو ہمارے حکم کے مطابق نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘

کیا بدعتی کا وہی عمل غیر مقبول ہوتا ہے جو بدعت ہے یا (اس کی وجہ سے ) اس کے تمام اعمال غیر مقبول ہوجاتے ہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بدعتیں کئی طرح کی ہیں۔ کچھ وہ ہیں جو دین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں، کچھ وہ ہیں جن کا تعلق عباد کے طریق ادائیگی سے ہے، یادین میں کسی غیر مقبول ہوجاتے ہیں ۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَقَدِمْنَآ اِِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰہُ ہَبَآئً مَّنْثُورًا﴾

’’ہم ان علموں کی طرف آئیں گے جو انہوں نے کئے اور انہیں بکھرا ہوا غبار بنا دیں گے۔‘‘ (الفرقان: ۲۴/۲۳)

اگر بدعت کا تعلق عبادت کی کیفیت سے ہو مثلا اجتمادی طورپر ذکر ، تکبیرات اور تلبیہ ادا کرنا ، یا بدعت اس قسم کی ہو کہ دین میں ایک نیا کام شروع کردیاجائے جو شریعت میں موجود نہیں مثلا میلا منانا، تویہ عمل مردود اور ناقابل قبول ہوگا۔

کیونکہ صحیحین میں بنی صلی اللہ علیہ وسلم  کا یہ فرمان مروی ہے:

((مَنْ أَ حھدَثَ فِی أَمْرِنَا ہٰذَا مَالَیْسَ مِنھہُ فَہُوَ رَدٌّ))

’’ جس نے ہمارے اس دین میں ایسا نیا کام نکالا جو اس میں اس نہیں ہے توبہ مردود ہے۔ ‘‘

وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحبِهِ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 290

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ