سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(222) مسافر کا مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھنا، نیز دوڑ کر جماعت میں شامل ہونا

  • 822
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1062

سوال

(222) مسافر کا مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھنا، نیز دوڑ کر جماعت میں شامل ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر مسافر مقیم امام کے ساتھ آخری دو رکعتیں پا لے تو کیا قصر کی نیت کی وجہ سے، وہ امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

مسافر کے لیے مقیم امام کی اقتدا میں نماز قصر کرنا جائز نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے درج ذیل فرمان کے عموم کا یہی تقاضا ہے:

«مَا اَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَاَتِمُّوْا» صحيح البخاري، الاذان، باب لا يسعی الی الصلاة… الخ، ح:۶۳۶ وصحيح مسلم، المساجد، باب استحباب اتيان الصلاة بوقار، ح: ۶۰۲)

’’لہٰذا نماز کا جو حصہ پا لو اسے پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے اسے مکمل کر لو۔‘‘

 چنانچہ مسافر جب مقیم امام کے ساتھ آخری دو رکعتیں پائے تو اس کے لیے واجب ہے کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد دو رکعتیں اور پڑھے اور اس کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ دو رکعتوں پر اکتفا کر کے  امام کے ساتھ سلام پھیر دے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ265

محدث فتویٰ

تبصرے